وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ ڈسکہ ضمنی انتخاب کے حوالے سے ہم نےالیکشن کمیشن کے فیصلے کو ماننے سےانکاربھی نہیں کیا ہم سمجھتےہیں کچھ ایسےپہلوہیں جنہیں نظرانداز کیاگیاہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن کمیشن کافیصلہ قانون حق کےمطابق چیلنج کررہےہیں الیکشن کمیشن کےفیصلےپرتحفظات ہیں اسی لیےچیلنج کررہےہیں ہم سمجھتےہیں الیکشن کمیشن نےکچھ پہلوؤں کونہیں دیکھا۔
شبلی فراز نے کہا کہ ایساتاثرغلط ہےکہ ہم کوئی الیکشن کمیشن کےفیصلےکیخلاف ہیں ہم الیکشن کمیشن کومتنازع بھی نہیں بنارہے ہم نےالیکشن کمیشن کےفیصلےکوماننےسےانکاربھی نہیں کیا ہم سمجھتےہیں کچھ ایسےپہلوہیں جنہیں نظراندازکیاگیاہے الیکشن میں شفایت کیلئےاعلیٰ عدالت سےرجوع کررہےہیں چاہتےہیں کسی کواعتراض نہ ہوکہ الیکشن درست نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کادھاندلی کامنظم پروگرام ہوتاتوصرف ڈسکہ ہی کیوں، ملک بھرمیں ضمنی الیکشن ہوئےاورجگہ پربھی دھاندلی کراسکتےتھے،ن لیگ نے20پولنگ اسٹیشنزپراعتراض کیاہم ری پول کیلئےتیارتھے کسی کی پسند ناپسندپرنہیں چلیں گےقانون کےمطابق فیصلےہوں گے وزیرآبادمیں ہماری شکست ہوئی ہم نےقبول کیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات ہوں یاالیکٹرونک ووٹنگ ہم شفافیت چاہتےہیں اپوزیشن جماعتوں نےالیکشن میں دھاندلی کوبطورآرٹ اپنالیاہے راناثنااللہ جیسےلوگوں کےتجربات سےہم بخوبی آگاہ ہیں ماڈل ٹاؤن سانحہ یادہےکس طرح چیزوں کوہینڈل کیاجاتاہے۔