اسلام آباد: تیل اسمگلنگ کے باعث مقامی ڈیزل کی کھپت میں نمایاں کمی واقع ہوئی جس کے باعث آئل ریفائنریوں کے پاس اس کا اسٹاک بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
مقامی تیل استعمال نہ ہونے سے آئل ریفائنریوں کو گنجائش کے بحران کا سامنا ہے۔ اس سلسلے میں اوگرا کی جانب سے ڈی جی آئل پیٹرولیم ڈویژن کو خط ارسال کیا گیا جس میں تیل اسٹاک کے اعداد و شمار کو غلط قرار دیا گیا۔
اوگرا کے مطابق آئل ریفائنریز نے 30 اگست کو ڈیزل ذخائر کا حجم 7 لاکھ 70 ہزار ٹن بتایا جبکہ کمپنیوں نے 7 لاکھ 59 ہزار ٹن بتایا، ریفائنریز نے ملک میں ڈیزل اسٹاک سے متعلق غلط رپورٹ دی، ریفائنریز کے پاس درحقیقت 6 لاکھ 64 ہزار ٹن ڈیزل موجود ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ریفائنریز کے پاس ذخائر 44 دن تک ملکی طلب کیلیے کافی ہیں جبکہ پیپکو کو ذخائر سے متعلق اعداد و شمار درست کرنے کی ہدایت کر دی۔
اوگرا نے خط میں بتایا کہ ریفائنریوں پر دباؤ کم کرنے کیلیے اقدمات کیے ہیں، گو کمپنی کو اپنا کارگو ستمبر کے تیسرے ہفتے تک کارگو بونڈیڈ اسٹوریج میں رکھنے کی ہدایت کی، بونڈیڈ اسٹوریج کی سہولت سے ریفائنریز کو ڈیمریج اخراجات نہیں آئیں گے۔
خط کے مطابق پی ایس او کو ستمبر کیلیے 55 ہزار ٹن کا ایک کارگو مؤخر کرنے کی ہدایت کی گئِی ہے، پی ایس او دسمبر کیلیے بھی کارگو پر نظر ثانی کر رہا ہے۔
اوگرا نے صورتحال پر تمام تیل کمپنیوں کا ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے کمپنیوں کے ایم ڈی صاحبان یا سینئر ترین افسران کو ذاتی حیثیت میں شریک ہونے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں ملک کی آئل سپلائی چین کے ہنگامی مسئلے پر غور کیا جائے گا۔