تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ڈائٹنگ کیوں اور کیسے کرنی چاہیے؟

ڈائٹنگ کا نام سن کر بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ خیال آتا ہے کہ ہمیں کھانا پینا بالکل چھوڑ دینا چاہیے لیکن ایسا کرنے سے کبھی کبھی ہمارا وزن کم ہونے کے بجائے بڑھ بھی جاتا ہے۔

طبی و غذائی ماہرین کے مطابق وزن میں کمی اور متحرک زندگی کے لیے ہر انسان کو ڈائٹنگ کرنی چاہیے، ڈائٹنگ کھانے پینے کا ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان صرف مثبت اور بہتر غذا کا انتخاب کرتا ہے اور مضر صحت غذاؤں اور مشروبات سے خود کو دور رکھتا ہے۔

وزن کم کرنے کے لیے جاری ڈائٹنگ کے دوران اپنی پسندیدہ غذا کھانے کو "چیٹ میل” کہا جاتا ہے جبکہ جس دن ڈائٹنگ چھوڑ کر بلاجھجک اپنی پسند کی غذا کا استعمال کیا جائے اسے”چیٹ ڈے” کہتے ہیں۔

ماہرین کا "چیٹ میل” سے متعلق کہنا ہے کہ صرف یہ اہم نہیں ہے کہ چیٹ میل میں کیا کھایا جا رہا ہے بلکہ کس وقت کھایا جا رہا ہے اور کونسا وقت بہتر ہے یہ جاننا بھی نہایت ضروری ہے۔

مثبت غذاؤں میں پھل، سبزیاں اور ان سے بنی ہوئی اسموتھی، سوپ سلاد شامل ہے جن کا ذائقہ کسی کو بھی پسند نہیں آتا اور ہر کوئی اپنی پسند کا کھانا کھانے کے لیے "چیٹ ڈے” کا انتظار کرتا ہے۔

چیٹ ڈے اور چیٹ میل غذائی ماہرین کی جانب سے مثبت قرار دیا جاتا ہے، ڈائٹنگ کے دوران اپنی من پسند غذاؤں سے مکمل طور پر منہ موڑ لینا مثبت عادت نہیں، ایسا کرنے سے انسان میں غصہ اور غذا سے متعلق بھوک بڑھنے لگتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہفتے بھر میں ایک دن چیٹ ڈے بھی ہونا چاہیے، چیٹ ڈے کے سبب انسان خود کو پر سکون اور مطمئن محسوس کرتا ہے اور آنے والے ہفتے میں ڈائٹنگ کے لیے ذہنی طور پر دوبارہ تیار بھی ہو جاتا ہے۔

یاد رکھیں کہ صبح کھایا ہوا کھانا جلد ہضم اور کیلوریز کے جلنے کا عمل تیز ہوتا ہے جبکہ شام کے اوقات میں مرغن، میٹھی، فاسٹ فوڈ اور چٹ پٹی غذائیں تاخیر سے ہضم ہوتی ہیں اور کیلوریز بھی جلنے کے بجائے جسم میں محفوظ ہو جاتی ہیں۔

Comments

- Advertisement -