تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

کون سے ماسک کرونا کے خلاف پُر اثر ہوسکتے ہیں؟

عالمی وبا کے دوران دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی فیس ماسک کے استعمال کو لازمی قرار دیا جاچکا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں مختلف قسم کے فیس ماسک میں کون سے ماسک کروناوائرس کے خلاف زیادہ مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں؟

کرونا کے آغاز کے بعد تمام ماہرین کا اتفاق ہے کہ فیس ماسک کرونا سے کافی حد تک تحفظ فراہم کرتا ہے لیکن یہاں یہ بھی موضوع اکثر زیربحث رہتا ہے کہ کونسا ماسک زیادہ بہتر ہے اور کونسا نہیں۔ اس ضمن میں ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ ہرقسم کے ماسک وبا کے خلاف فائدہ مند ہیں لیکن ان میں سب سے بہتر این 95 ماسک ہے۔

این 95 ماسک کی افادیت

اکثر ماہرین کے مطابق این 95 ماسک اس لیے بھی مؤثر ہے کیوں کہ اس میں ممکنہ طور پر 95 فیصد وائرس کو روکنے کی صلاحیت ہوتی ہے، ماسک کی اصطلاح ہر اس چیز کے لیے استعمال ہوتی ہے جو چہرے کو ڈھانپنے کے لیے استعمال ہوسکے مگر اس کی افادیت کا انحصار اس کی قسم پر ہوتا ہے جیسے کہ این نائن ٹی فائیو ماسک ہے۔

سرجیکل ماسک کے فائدے

طبی ماہرین این 95 کے بعد سرجیکل ماسک کو وبا کے خلاف بہترین ماسک قرار دیتے ہیں، سرجیکل ماسک بھی کسی بھی طرح کے وائرس کے ذرات کو فلٹر کرنے کے لیے بہت موثر ہوتے ہیں۔ اس طرح کے ماسک زیادہ تر طبی عملے کو ضرورت پڑتی ہے کیوں کہ وہ اکثر مریضوں کے گرد گھرے رہتے ہیں۔

کپڑے کے ماسک بھی وائرس کو روکتے ہیں

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کپڑوں کے بنے ماسک بھی کرونا کے خلاف پر اثر ثابت ہوتے ہیں، اگر یہ ماسک گندے ہوجائیں تو انہیں دھو کر پہنا جاسکتا ہے لیکن این 95 اور سرجیکل ماسک کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔ کپڑوں کی زیادہ تہہ سے بنے ماسک کرونا کے خلاف اور پھرپور انداز میں کام آسکتے ہیں، لہذا ہرقسم کے ماسک استعمال ہوسکتے ہیں۔

فیس ماسک کے دو حیران کن فوائد

اگر آپ کرونا کے مریض ہیں تو اس طرح آپ کا وائرس دوسرے تک منتقل نہیں ہوگا اور اگر آپ صحت مند ہیں لیکن ماسک پہن رکھا ہے تو وبا آپ میں داخل نہیں ہوسکے گی، دونوں صورتوں میں ماسک کے فوائد ہیں، زیادہ تر افراد اس لیے بھی ماسک نہیں پہنتے کیوں کہ انہیں لگتا ہے وہ صحت مند ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق 50 فیصد کرونا کے پھیلاؤ کی وجہ یہی سوچ ہے۔ مذکورہ شہریوں میں وائرس ہوتا ہے لیکن علامات نہ ظاہر ہونے پر وہ ڈاکٹروں سے رجوع نہیں کرتے اور جب تک تشخیص ہوتی ہے وہ کئی لوگوں تک وائرس پھیلا چکے ہوتے ہیں، فیس ماسک کا استعمال جن ممالک میں زیادہ ہوا، انہوں نے کامیابی سے وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کیا۔

فیس ماسک سے متعلق تحقیقی رپورٹس

طب کی دنیا سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ماسک پر تحقیق کرنا ادویات اور ویکسینز سے مشکل ہوتا ہے، کیوں یہ اس تحقیق میں مشاہدہ کرنا ہوتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ کرونا کے شکار دو ہیئر ڈریسر کے 67 صارفین اس لیے مہلک وائرس سے بچ گئے کیوں یہ وہ لوگ ماسک استعمال کرتے تھے۔

ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیس ماسک وائرس کا خطرہ 70 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔ یورپی ملک ڈنمارک میں ہونے والی ایک تحقیق میں ماسک کے استعمال کے دوران اثرات کا مشاہدہ کیا گیا لیکن محققین نے نمایاں اثرات نہیں دیکھے۔ یہ امر اس خیال کو بھی تقویت دیتی ہے کہ ماسک پر تحقیق مشکل طلب مرحلہ ہے۔

ماسک لازمی قرار دیے جانے سے قبل نقصانات

ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ وبا کے آغاز میں امریکا میں ماسک لازمی قرار نہیں دیا گیا تھا صرف ان مریضوں پر سختی کی جاتی تھی جن میں علامات ظاہر ہوتی تھیں لیکن اس طرز حکمت عملی سے ملک میں نقصان ہوا۔ ماہرین نے بھی اعتراف کیا کہ ہم وباکے آغاز میں غلط تھے ہماری پالیسی سب کے لیے ماسک ہونی چاہیے تھی۔

فیس ماسک کے علاوہ اور کس شے کی ضرورت ہے؟

ماہرین کہتے ہیں کروناوائرس کے خلاف صرف فیس ماسک ہی کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ہمیں دیگر احتیاطی تدابیر بھی اپنانی ہوں گی، سماجی فاصلہ اور ہینڈسینیٹائزر کا استعمال بہت ضروری ہے۔

Comments

- Advertisement -