کراچی: رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان کے خوردہ شعبے میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بینک دولت پاکستان نے مالی سال 2023-24 کی پہلی سہ ماہی کی پیمنٹ سسٹمز کی سہ ماہی رپورٹ جاری کر دی، جس میں ملک کے ادائیگی کے ایکو سسٹم میں اہم پیش رفت کو اجاگر کرتے ہوئے ڈیجیٹل لین دین کی سرگرمیوں کا جامع جائزہ لیا گیا ہے۔
سہ ماہی کے اختتام تک ملک بھر میں 33 بینک، 11 مائکرو فنانس بینک، 4 الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز (ای ایم آئی) اور 5 پیمنٹ سروس پرووائیڈرز/ سسٹم آپریٹرز (پی ایس او/ پی ایس پی) ادائیگی کی خدمات فراہم کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کے زیر انتظام دونوں طریقوں یعنی بروقت ادائیگی کے مجموعی تصفیہ جاتی نظام یا ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ سسٹم (آر ٹی جی ایس) اور فوری ادائیگی کے نظام ’راست‘ سے ملک میں ادائیگیوں کا بنیادی ڈھانچا مزید بہتر ہوا۔
مزید برآں، 16 بینکوں اور مائکرو فنانس بینکوں نے برانچ لیس بینکنگ خدمات کے لیے اپنی پیش کش میں اضافہ کیا، جس سے مالی خدمات تک رسائی بڑھ گئی۔
رواں مالی سال کے 6 ماہ میں ایف بی آر نے کتنا ٹیکس اکھٹا کیا؟
ڈیجیٹل پلیٹ فارم صارفین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پہلی سہ ماہی کے اختتام تک موبائل بینکاری کے 17.0 ملین صارفین ہیں، انٹرنیٹ بینکاری کے 10.3 ملین صارفین، ای-ویلٹ کے 2.4 ملین صارفین (ای ایم آ ئی سے جاری کردہ) اور ایم-ویلٹ کے 61.3 ملین صارفین (برانچ لیس بینکاری سہولت دینے والے اداروں سے جاری کردہ) ہیں۔ اس کے علاوہ صارفین کو 54.3 ملین پے منٹ کارڈز جاری کیے گئے جن میں سے 79 فی صد ڈیبٹ کارڈ، 17 فی صد سوشل ویلفیئر کارڈ اور 4 فی صد کریڈٹ کارڈ تھے۔
سال 2023 مالی طور پر کیسا رہا؟ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ جاری
بینکوں کے خوردہ لین دین میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا حصہ زیر جائزہ سہ ماہی کے دوران بڑھ کر 80 فی صد ہو گیا، جب کہ گزشتہ سال اسی سہ ماہی میں یہ 74 فی صد تھا۔ اگرچہ حالیہ سہ ماہی میں خوردہ لین دین میں اوور دی کاؤنٹر سودوں کا حصہ 20 فی صد تھا، تاہم مالیت کے لحاظ سے یہ حصہ 87 فی صد تھا جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ زیادہ مالیت کے لین دین کے لیے صارفین او ٹی سی چینل کو ترجیح دیتے ہیں۔
پاکستانی کرنسی مسلسل ساتویں سال بھی گراوٹ کا شکار
حجم کے لحاظ سے آر ٹی جی ایس کی جانب سے تصفیہ شدہ بڑی مالیت کی ادائیگیوں کی تعداد 1.4 ملین تھی، جن کی مجموعی مالیت 199 ٹریلین روپے تھی، جب کہ سہ ماہی کے دوران بینکوں، مائکرو فنانس بینکوں اور ای ایم آئیز نے 702 ملین کی تعداد میں سودوں کو پراسیس کیا، جن کی مجموعی مالیت تقریباً 134 ٹریلین روپے رہی۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج سال 2023 میں کیسا رہا؟
خوردہ لین دین میں بنیادی طور پر فنڈز کی منتقلی (37 فی صد)، نقد رقم نکالنا (36 فی صد)، پی او ایس اور ای- کامرس پلیٹ فارم پر خریداری (10 فی صد)، بل ادائیگی اور موبائل ٹاپ اپ (7 فی صد)، نقد/ چیک ڈپازٹ (7 فی صد) اور3 فی صد بقیہ ادائیگی شامل ہیں۔
ڈیجیٹل طریقوں میں رقوم کی منتقلی حجم کے لحاظ سے سب سے زیادہ مقبول طریقہ ہے، جب کہ او ٹی سی پر کیش/ چیک ڈپازٹ سب سے نمایاں طریقہ ہے۔ ان تمام خوردہ لین دین کے لیے بینکوں، مائکرو فنانس بینکوں اور ای ایم آئیز کی طرف سے فراہم کردہ پے منٹ نیٹ ورک کے ذریعے سہولتیاب کیا گیا۔ اس میں 17,768 بینک برانچوں، 18,117 اے ٹی ایم، 118,444 پی او ایس ٹرمینلز اور (بینکوں/ مائکرو فنانس بینکوں کے ساتھ) رجسٹرڈ 7،310 ای-کامرس مرچنٹس کا نیٹ ورک شامل تھا۔