تازہ ترین

ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کا مشترکہ اعلامیہ جاری

ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی پاکستان کا تین روزہ...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

کیا ڈائنو سار اب بھی زمین پر موجود ہیں؟

ہم جانتے ہیں کہ کروڑوں سال قبل ہماری زمین پر قوی الجثہ ڈائنو سارز رہا کرتے تھے، پھر ایک شہاب ثاقب کے زمین سے ٹکراؤ کے نتیجے میں زمین پر ہولناک تباہی رونما ہوئی جس میں ڈائنو سار کی نسل بھی ختم ہوگئی۔

لیکن کچھ ڈائنو سارز آج بھی ہماری زمین پر موجود ہیں، گو کہ ان کی شکل تبدیل ہوچکی ہے اور وہ خاصی حد تک ہمارے لیے بے ضرر بن چکے ہیں۔

ان ڈائنو سارز کی بدلی ہوئی شکل کوئی اور نہیں بلکہ ہمارے آسمانوں پر پرواز کرنے والے پرندے ہیں۔

خیال رہے کہ ہماری زمین پر اب تک 5 عظیم معدومیاں رونما ہوچکی ہیں۔ سب سے خوفناک معدومی 25 کروڑ سال قبل واقع ہوئی جب زمین کی 96 فیصد آبی اور 70 فیصد زمینی حیات صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔

مزید پڑھیں: کیا زمین پر چھٹی عظیم معدومی رونما ہورہی ہے؟

آخری معدومی اب سے 6 کروڑ 60 لاکھ سال قبل رونما ہوئی جس میں ڈائنو سارز سمیت زمین کی ایک تہائی حیاتیات ختم ہوگئی۔

یہ معدومی اس وقت رونما ہوئی جب 10 سے 15 کلومیٹر قطر کا ایک شہاب ثاقب زمین سے آٹکریا اور پوری زمین درہم برہم ہوگئی۔


ڈائنو سار سکڑ کر پرندے بن گئے

شہاب ثاقب کے زمین سے اس تصادم کے بعد ڈائنو سار کی ایک نسل ایسی بھی تھی جو اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوگئی۔

جریدہ ’کرنٹ بائیولوجی‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق وہ ڈائنو سار جو اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوگئے، وہ کروڑوں سال کے ارتقا کے بعد پرندے بن گئے۔

سائنس دانوں کے مطابق ڈائنو سار کی یہ نسل تھیرو پوڈ تھی جو زندہ رہی اور اس عرصے کے دوران مسلسل سکڑتی رہی۔ اس نسل کے ڈائنو ساروں میں ٹی ریکس اور ویلوسی ریپٹر جیسے معروف ڈائنوسار شامل ہیں۔

ان ڈائنو سارز کے ڈھانچے 4 گنا زیادہ تیزی سے تبدیل ہوئے جس سے انہیں اپنی نسل کی بقا میں مدد ملی۔

ڈائنو ساروں اور قدیم پرندوں کی 120 نسلوں کے جسموں کی 1500 سے زیادہ خصوصیات کے مطالعے کے بعد سائنس دانوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ زندہ رہ جانے والے ڈائنو ساروں کا جسم سکڑتا گیا، ان کے جسم پر بال اور پر اگ آئے اور سینے پر وہ مخصوص ہڈی بھی ابھر آئی جو صرف پرندوں کے سینوں پر پائی جاتی ہے۔

جسم پر اگنے والے بالوں اور پروں نے پہلے جسم کو گرم رکھنے اور بعد ازاں اڑنے میں مدد فراہم کی۔ یہ پورا ارتقائی عمل کئی کروڑ سال میں مکمل ہوا۔

مزید پڑھیں: ڈائنو سار کے خاندان کی آخری زندہ مخلوق

ماہرین اس عمل کو ان ڈائنو سارز کی ارتقائی لچک کا نام دیتے ہیں اور اسی لچک نے ان ڈائنو سارز کو ختم ہونے سے بچایا۔

اس کے برعکس وہ ڈائنو سار جو اس لچک سے محروم تھے ان کا خاتمہ ہوگیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت ہماری زمین پر موجود تمام پرندوں کے آباؤ اجداد ڈائنو سارز ہی ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -