اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پاناما لیکس پر وزیر اعظم کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے فیصلے تک روک دی۔ عمران خان اور جہانگیر ترین سے اسپیکر کے ریفرنس پر 16 نومبر تک جواب مانگ لیا۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں سیاسی تاریخ کے اہم کیسز کی سماعت ہوئی۔ پاناما لیکس پر وزیر اعظم کی نااہلی کے لیے تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور دیگر فریقوں کی درخواستوں پر کارروائی موخر کردی۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جاری پاناما لیکس کیس کا فیصلہ آنے تک سماعت روک دی۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف درخواستیں عدم پیروی پر خارج کردیں لیکن اسپیکرکے ریفرنس پر دونوں رہنماؤں سے 16 نومبر کو جواب طلب کرلیا۔
سماعت پر عمران خان اور جہانگیر ترین دونوں الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوئے جبکہ عمران خان کی جانب سے حامد خان ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے پاناما معاملے کی سپریم کورٹ میں سماعت کے باعث کارروائی جاری رکھنے پر فریقین سے رائے طلب کی۔ پیپلز پارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم سپریم کورٹ میں فریق نہیں، عدالت نے الیکشن کمیشن کو سماعت سے نہیں روکا، الیکشن کمیشن اللہ اور عوام کے سوا کسی کے ماتحت نہیں ہے۔
حامد خان نے بھی لطیف کھوسہ کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں سماعت کے باوجود الیکشن کمیشن سماعت کا اختیار رکھتا ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کارروائی روکنے کا حکم نہیں دیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس میں کہا کہ اسپیکر کے ریفرنس میں حاضری ضروری ہے۔ حامد خان نے کہا پٹیشن دائر کرنے والے بھی پیش نہیں ہوئے اس لیے ریفرنس مسترد کریں۔ چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ بال ہمارے کورٹ میں آگئی ہے اب فیصلہ ہمیں کرنا ہے۔
وکلا کے دلائل سننے کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے مشاورت کے لیے سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کردیا۔ کچھ دیر بعد الیکشن کمیشن نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے نا اہلی ریفرنس پر وزیر اعظم ، عمران خان اور دیگر کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک کارروائی ملتوی کردی۔
سماعت کے لیے شاہ محمود قریشی بھی آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھرنا مؤخر کرنے کا فیصلہ درست تھا ہمیں کوئی مایوسی نہیں۔ کل سے نواز شریف کی تلاشی شروع ہوگی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف واحد جماعت ہے جو حکومتی کرپشن کے خلاف کھڑی ہے۔