اتوار, جولائی 6, 2025
اشتہار

بددیانت شخص کواپنی ایمانداری ثابت کرنا ہوگی‘ چیف جسٹس

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بددیانت شخص کوکنڈکٹ سے ثابت کرنا ہوگا کہ بدیانتی ایمانداری میں تبدیل ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق کیس دائردرخواستوں پرسماعت کی۔

عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا آج دلائل نہیں دے سکوں گا، نہال ہاشمی کوسزا ہونے پربطور وکیل پریشان ہوں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نہال ہاشمی کیس کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے آپ دلائل جاری رکھیں۔

کامران مرتضیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 62 اور63 کوملا کرپرکھا جائے، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہلی ایک ٹرم کے لیے ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ نا اہل شخص اگلا ضمنی الیکشن لڑسکتا ہے جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ جب تک ڈیکلریشن موجود رہے گا بددیانتی بھی رہے گی۔

وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈیکلریشن کاغذات نامزدگی کے وقت کردار سے متعلق ہوگا جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہی جائزہ لینا ہے ڈیکلریشن کا اطلاق کب تک ہوگا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگرکوئی کہے کہ اس کے ساتھ ظلم ہوا ہے تو سب سے پہلےڈیکلریشن کو تسلیم کیا جائے۔

جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کسی کوبددیانت قراردیا گیا تو5 روز بعد وہ دیانتدارکیسے ہوگا جس پر وکیل کامران مرتضیٰ نے جواب دیا کہ توبہ کا تصور بھی موجود ہے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ نا اہلی کے مقدمات میں توبہ گالیاں دے کرہوگی، کیا سرعام برا بھلا کہہ کرتوبہ ہوسکتی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نا اہل شخص کو پہلے غلطی اور گناہ کا اعتراف کرنا ہوگا، غلطی تسلیم کریں گے تومعافی ہوگی۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ طے یہ کرنا ہے کہ نااہلی کی مدت کیا ہوگی جس پروکیل درخواست نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں دائمی نااہلی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 18 ویں ترمیم میں تمام سیاسی جماعتوں نے آرٹیکل 62 ون ایف کو برقرار رکھا۔

وکیل کامران مرتضیٰ نے جواب دیا کہ پارلمینٹ نے تبدیلی اس لیے نہیں کی کیونکہ مذہبی عناصر کا خوف تھا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کا مطلب ہے کہ پارلیمنٹ ڈرگئی تھی؟۔

جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے جس پردرخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آپ دیکھ لیں فیض آباد میں کیا ہوا۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 7 فروری تک ملتوی کردی جبکہ آئندہ سماعت پر وکلاء اپنے دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز آرٹیکل62 ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت میں نواز شریف کے وکیل کو ایک ہفتے کی مہلت دی گئی تھی۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناماکیس میں 28 جولائی 2017 کو سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا جس کے بعد وہ وزیراعظم کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔


نا اہلی کیس: عمران خان بری/ جہانگیر ترین نا اہل قرار، تفصیلی فیصلہ


عدالت عظمیٰ کی جانب گزشتہ برس 15 دسمبر کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی نا اہل قرار دیا تھا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں