اتوار, مئی 11, 2025
اشتہار

انتخابات پر ازخود نوٹس کیس : جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں کیا لکھا؟

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس کی 23 فروری کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔

جس میں 9رکنی لارجر بینچ میں سے 4ججز نے بینچ کی از سر نوتشکیل کا مطالبہ کیا، تحریری فیصلے میں جسٹس منصور علی،جسٹس یحیی آفریدی ، جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس جمال مندوخیل کے اختلافی نوٹ شامل تھے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا میرے پاس بینچ سےالگ ہونےکاقانونی جوازنہیں، اپنے خدشات کو منظرعام پر لانا چاہتا ہوں۔

نوٹ میں جسٹس منصور علی شاہ نے بنچ میں شامل ایک جج کا آڈیولیکس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جج سے متعلق الزامات کا کسی فورم پر جواب نہیں دیا گیا ، بارکونسلزنے جج کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائرکیا۔

اختلافی نوٹ میں جسٹس منصور علی شاہ نے دیگر سینئر ججز کی بینچ پر عدم شمولیت پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا دو سینئر جج صاحبان کو بینچ میں شامل نہیں کیا گیا،عدلیہ پر عوام کےاعتماد کیلئےضروری ہے اسکی شفافیت برقرار رہے۔

دوسری جانب جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں آڈیولیکس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ غلام ڈوگرکیس سے متعلق آڈیوسنجیدہ معاملہ ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ جسٹس اعجاز الاحسن ،جسٹس مظاہر علی نقوی پہلےہی ذہن واضح کرچکے ہیں، دونوں ججز کا مؤقف ہے کہ انتخابات 90 روز میں ہونے چاہئیں ، دونوں ججز نے رائے دیتے وقت آرٹیکل10 اے پر غور نہیں کیا۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ ان حالات میں چیف جسٹس کاازخودنوٹس کا جواز نہیں بنتا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں