تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

انتخابات پر ازخود نوٹس کیس : جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے لکھا گیا اختلافی نوٹ سامنے آگیا

اسلام آباد : پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس میں جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے لکھا گیا اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس کی 23 فروری کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔

جس میں 9رکنی لارجر بینچ میں سے 4ججز نے بینچ کی از سر نوتشکیل کا مطالبہ کیا، تحریری فیصلے میں جسٹس منصور علی،جسٹس یحیی آفریدی ، جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس جمال مندوخیل کے اختلافی نوٹ شامل تھے۔

جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے لکھا گیا اختلافی نوٹ سامنے آگیا، جس میں کہا گیا ہےکہ چیف جسٹس کا دیا گیا آرڈر تحریری حکم نامے سے مطابقت  نہیں رکھتا، ہمارے سامنے رکھے گئے سوال کو علیحدہ نہیں دیکھا جا سکتا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے کی آئینی وقانونی حیثیت کو نظرانداز نہیں کیاجاسکتا اور سوال کیا کہ کیا اسمبلیاں جمہوریت کے آئینی  اصولوں کو روندکر توڑی گئیں؟

اختلافی نوٹ میں لکھا گیا کہ اسمبلیاں توڑنے کی حیثیت پر سوالات بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر ہیں ، ہمارے سامنے آنیوالا معاملہ پہلے ہی صوبائی عدالت کے سامنے موجود ہے، اس معاملے کا سپریم کورٹ میں آنا ابھی قبل از وقت ہے۔

جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ پہلے اسمبلیاں توڑنےکی آئینی وقانونی حیثیت دیکھناناگزیرہے، چیف جسٹس نے مجھ سےاس معاملے پر سوالات مانگے ہیں۔

اختلافی نوٹ کے مطابق کیا اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس دینا وزیراعلیٰ کا حتمی اختیار ہے، جس کی آئینی وجوہات دیکھنا ضروری نہیں؟ کیا وزیراعلیٰ  اپنی آزادانہ رائے پر اسمبلی توڑ سکتا ہے یا کسی کی رائے پر؟ کیا کسی بنیادپر وزیراعلیٰ کی ایڈوائس کو آئینی طور پر مسترد اور اسمبلی  بحال کی جاسکتی ہے؟

Comments

- Advertisement -