پراگ: یوکرین روس جنگ کے خوفناک نتائج سامنے آنے لگے، جمہوریہ چیک میں طلبا گیس کی عدم فراہمی کے باعث کلاس میں کمبل اوڑھ کر تعلیم حاصل کرنے لگے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جمہوریہ چیک کو روسی گیس کی عدم فراہمی کے باعث اسکول اور کالجوں میں سردی کے موسم سے نمٹنے کے تمام معاملات درہم برہم ہوگئے ہیں۔
وزارت صنعت و تجارت نے توانائی بحران کے باعث اگست میں ایک خصوصی حکم نامہ تجویز کیا تھا جس کے تحت گیس کی سپلائی میں ناکامی کی صورت میں عوامی مقامات کے درجہ حرارت کو بڑھایا جا سکے، تاہم حکومتی تمام اقدامات دھرے رہ گئے اور سردی نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔
یہ ہی وجہ ہے کہ اب بیشتر اسکو لوں میں اندورنی درجہ حرارت بالخصوص کلاس رومز میں درجہ حرارت 20 ڈگری سے نیچے گرگیا جس کے باعث اسکول انتظامیہ کو طلبہ میں کمبل تقسیم کرنے پڑے۔
ایسی ہی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کمرہ جماعت میں بیٹھنے والے طلبہ کو کلاس میں سردی لگ رہی ہے، اسی دوران اسکول انتظامیہ نےسردی سے بچنے کے لئے طلبا میں کمبل تقسیم کیے۔
وزارت صحت نے اسکولوں میں کلاس رومز کے درجہ حرارت کو بڑھانے اورعمارت کے باہر سے کلاس میں داخل ہونے والی ہوا کو روکنے کی تجویز پیش کی ہے، جس میں کلاس رومز کے باہر سردی کو کم کرنا ہے اور درجہ حرارت کو بڑھانے کا پلان شامل ہے۔
واضح رہے اکتوبر کی آمد کے ساتھ ہی جمہوریہ چیک میں رات کے وقت ہوا کا درجہ حرارت 7 ڈگری تک گرجاتا ہے جبکہ دن میں درجہ حرارت 16 سے 18 سینٹی گریڈ کے درمیان ہوتا ہے۔
یاد رہے روس اور یوکرین کے درمیان رواں سال فروری سے شروع ہونے والی جنگ نے دنیا میں توانائی کا بحران پیدا کر دیا ہے۔
روس کے خلاف مغربی ممالک کی پابندیوں کے بعد روس نے بھی کئی ممالک کو گیس کی فراہمی معطل کررکھی ہے ، جس کے باعث یورپ میں یہ سوال زدعام ہورہا ہے کہ آئندہ سردیوں کے ایام کیسے گزریں گے؟