لندن : جولین اسانج نے امریکا حوالگی سے متعلق کہا ہے کہ امریکا میں مجھے خفیہ معلومات کو آشکار کرنے کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج نے لندن کی ایک عدالت کو بتایا ہے کہ وہ یہ نہیں چاہتے کہ انہیں امریکا کے حوالے کیا جائے جہاں انہیں خفیہ معلومات کو آشکار کرنے کا مقدمے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا نے اس مقصد کے لیے جولین اسانج کو اس کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسانج کو یکم اپریل کو ایکواڈور کے سفارت خانے سے حراست میں لیا گیا تھا جہاں وہ گزشتہ کئی برسوں سے پناہ لیے ہوئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت کے استفسار پر اسانج کا کہنا تھا کہ وہ امریکا حوالگی نہیں چاہتے۔
یاد رہے کہ برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر ایک روز قبل 50 ہفتے قید کی سزا سنائی تھی۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جولین اسانج نے سنہ 2012 میں سوئیڈن میں جنسی زیادتی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے لندن ایمبیسی میں پناہ لی تھی۔
مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف
خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔
امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔
اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔