پاکستان نے نیدرلینڈز کو دوسرے میچ میں 7 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز اپنے نام کرلی۔ پہلے ون ڈے کے مقابلے دوسرے میچ میں پاکستان کی پرفارمنس بہتر رہی لیکن بیٹنگ اور بولنگ میں بہتری کی ضرورت ہے۔
پاکستان سیریز تو جیت گیا مگر کیا چھوٹی ٹیموں کے خلاف بڑی ٹیموں کی پرفارمنس ایسی ہوتی ہے؟ شاید نہیں اور اس کی وجہ نیدرلیںڈز کے خلاف بینچ اسٹرینتھ کو موقع نہ دینا ہے۔
گذشتہ ماہ بھارت نے آئرلینڈ اور نیوزی لینڈ نے نیدرلینڈز کا دورہ کیا تو اپنے اہم کھلاڑیوں کو آرام دیا مگر پاکستان اپنی پوری ٹیم کے ساتھ نیڈرلینڈز گیا یہاں تک کہ زخمی شاہین آفریدی بھی ٹیم کے ساتھ چلے گئے اور شاہین کی انجری سنگین نہ ہوتی تو انھیں بھی موقع دیا جاتا۔
پاکستان نے پہلا میچ 16 رنز سے جیتا تو لگا دوسرے میچ میں نئے لڑکوں کو موقع ملے گا مگر ایسا نہیں ہوا، بابراعظم نے وننگ کمبی نیشن برقرار رکھا۔
عبداللہ شفیق، محمد حارث، زاہد محمود اور شاہ نواز ڈاہانی کو پلینگ الیون میں جگہ نہ ملی، شاہ نواز ڈاھانی کو کیک اور مٹھائی تقسیم کرنے ٹور پر لے جایا گیا ہے۔دوسری جانب اگر آپ انگلیںڈ کی مثال لیں تو دو ماہ قبل انگلینڈ نے نیڈرلینڈز کے خلاف اسی کی سرزمین پر ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکور 498 رنز بنایا تھا اور پاکستان نے گرتے پڑتے 300 رنز کا ہندسہ عبور کیا۔
چلیں مان لیتے ہیں ہمارے پاس جونی بیئر اسٹو، جیسن رائے اور جوز بٹلر نہیں مگر ہماری ٹیم اتنی بھی بری نہیں کہ نیدرلینڈز جیسی کمزور ٹیم کے خلاف 400 رنز نہ کرپائے۔اگر آپ بھارت کی مثال لیں تو بھارت نے زمبابوے کے خلاف سیریز کیلئے روہت شرما، ویرات کوہلی، رہشب پنت، ہاردک پانڈیا، جسپرت بمرا اور بھوبیشور کمار کو آرام دیا ہے اس کے باوجود بھارت نے زمبابوے کو پہلے ون ڈے میں یکطرفہ مقابلے کے بعد 10 وکٹوں سے شکست دی۔
پاکستان کے پاس نیدرلینڈز کے خلاف سیریز میں بینچ اسٹرینتھ آزمانے کا موقع تھا مگر ٹیم مینجمنٹ نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل نئے کھلاڑیوں کو آزمانے کا سنہری موقع ضائع کردیا۔