بدھ, مئی 21, 2025
اشتہار

ٹیکسی ڈرائیوروں کو قتل کر کے مگرمچھوں کو کھلانے والا ’ڈاکٹر ڈیتھ‘ کیسے گرفتار ہوا؟

اشتہار

حیرت انگیز

بھارتی پولیس ایک ایسے خطرناک ملزم ’ڈاکٹر ڈیتھ‘ کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی جو ٹیکسی ڈرائیوروں کو قتل کرنے کے بعد لاشیں مگرمچھوں کو کھلا دیتا تھا۔

انڈین میڈیا کے مطابق خطرناک ملزم کی شناخت 67 سالہ دیویندر شرما کے نام سے ہوئی جسے دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے ’ڈاکٹر ڈیتھ‘ کا نام دیا ہے۔

کرائم برانچ کے ڈی سی پی آدتیہ گوتم کے مطابق ملزم کو ریاست راجستھان کے ضلع دوسہ سے گرفتار کیا گیا جہاں وہ بھیس بدل کر آشرم میں چھپا ہوا تھا۔

’ڈاکٹر ڈیتھ‘ کون ہے؟

دیویندر شرما کا تعلق ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ سے ہے جو پیشے کے لحاظ سے آیورویدک ڈاکٹر ہے لیکن وہ سیریل کلنگ اور غیر قانونی کڈنی ریکیٹ جیسے سنگین جرائم میں ملوث رہا۔

یہ بھی پڑھیں: تاریخ کے 7 بدنام زمانہ سیریل کلرز کی ہولناک داستان

ملزم 2002 سے 2004 کے درمیان ٹیکسی ڈرائیوروں کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا تاہم وہ 2023 میں پیرول پر رہائی ملنے کے بعد فرار ہوگیا تھا۔

بی اے ایم ایس ڈگری ہولڈر مجرم نے ریاست راجستھان کے علاقے باندیکوئی میں کلینک کھولا تھا، اس نے ایک فراڈ میں لاکھوں روپے گنوانے کے بعد جرم کی راہ اختیار کی۔

’ڈاکٹر ڈیتھ‘ نے 1998 سے 2004 کے درمیان ڈاکٹر امیت نامی ملزم کے ساتھ مل کر 125 سے زائد غیر قانونی گردے کی پیوند کاری کروائی، اسے ہر ٹرانسپلانٹ کیلیے 5 سے 7 لاکھ روپے مل جاتے تھے۔

علاوہ ازیں، اس نے 2002 سے 2004 کے درمیان ٹیکسی ڈرائیوروں کا قتل کرنا شروع کیا۔ اس نے دہلی، ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش میں کئی ڈرائیوروں کو اغوا کرنے کے بعد قتل کیا اور ثبوت چھپانے کیلیے مقتولین کی لاشیں مگرمچھوں کو کھلا دیں۔

’ڈاکٹر ڈیتھ‘ کو کیسے گرفتار کیا گیا؟

کرائم برانچ کے ڈی سی پی آدتیہ گوتم کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش قتل کی کئی وارداتوں کا اعتراف کیا، پیرول پر رہائی کے دوران فرار ہونے کے بعد برانچ نے ملزم کی تلاش کیلیے مہم چلائی اور خفیہ اطلاعات ملنے پر ایک ٹیم دوسہ روانہ کی۔

آدتیہ گوتم نے بتایا کہ خفیہ اطلاعات تھیں کہ مجرم دوسہ میں بھیس بدل کر ایک آشرم میں رہ رہا ہے، دوران تفتیش دیویندر شرما نے اعتراف کیا کہ وہ جیل واپس نہیں جانا چاہتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ مجرم کی گرفتاری کیلیے ٹیم نے 6 ماہ تحقیقات کیں، اس کے خلاف اغوا، قتل اور ڈکیتی کے 27 مقدمات درج ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں