گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری اور لوگوں کو قتل کرکے ان کی لاشیں مگر مچھوں کو کھلانے والا ڈاکٹر ڈیتھ دیویندر شرما آج عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔
شعبہ طب کا شمار معزز پیشوں میں کیا جاتا ہے کیونکہ لوگوں کو ڈاکٹر سے جان بچانے کی امید ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس مقدس پیشے کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، ایسے لوگوں کو ڈاکٹر ڈیتھ یعنی موت کے ڈاکٹر سے نام سے جانا جاتا ہے۔
ایک ایسا ہی ڈاکٹر بھارت میں بھی ہے جس کا تعلق علم کے شہر علی گڑھ سے ہے اس بدنام زمانہ دیویندر شرما المعروف ‘ڈاکٹر ڈیتھ’ کو انتہائی سنگین جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے بھارتی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
سنگین جرائم کی لمبی فہرست
اس کے جرائم میں ایک لمبی فہرست ہے جس میں جعلی گیس ایجنسی چلانا، گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کرنا اور ڈرائیوروں کو قتل کرنا شامل ہے، اس ڈاکٹر کا گروہ لوگوں کو قتل کرکے ان کی لاشوں کو ٹھکانے لگانے کیلئے ہزاریہ کینال کے مگرمچھوں کو کھلایا کرتا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس نے سال2004 میں ‘ڈاکٹر ڈیتھ’ دیویندر شرما کو گرفتار کیا، جسے اس کی تعلیمی قابلیت کے لحاظ سے یہ نام دیا گیا تھا کیونکہ اس کے پاس بی اے ایم ایس (بیچلر آف آیورویدک میڈیسن اینڈ سرجری) کی ڈگری تھی۔
بدنام زمانہ دیویندر شرما کی کہانی اس وقت شروع ہوئی جب تفتیش کاروں نے انکشاف کیا کہ اس نے ٹرک اور ٹیکسی ڈرائیوروں کو قتل کیا اور ان کی لاشوں کو یوپی کے ضلع قاس گنج میں ہزاریہ کینال کے مگرمچھوں کو کھلادیا۔ اس کے خلاف دہلی، ہریانہ، یوپی اور راجستھان کے تھانوں میں قتل کے کئی مقدمات درج ہیں۔ شرما نے 16 سال جیل میں گزارے اور رواں سال جنوری میں 20 دن کیلئے پیرول پر رہا کیا گیا تھا لیکن واپس آنے کے بجائے غائب ہوگیا تاہم بعد ازاں اسے پھر گرفتار کرلیا گیا۔
اس سے قبل 62 سالہ دیویندر شرما کو یوپی میں جعلی گیس ایجنسی چلانے کے الزام میں دو مختلف مواقع پر گرفتار کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ اسے گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری کے مقدمے میں بھی گرفتار کیا گیا تھا جب پولیس نے یہ انکشاف کیا کہ اس نے 1994 سے 2004 کے درمیان دیگر ڈاکٹروں کی مدد سے غیر قانونی طور پر 125 گردوں کی پیوند کاری کی تھی۔
دیویندر شرما جے پور کی سنٹرل جیل سے پیرول لے کر فرار ہوا اور حال ہی میں اس نے ایک بیوہ سے شادی کی اور دہلی کے بپرولا علاقے میں خفیہ شناخت کے تحت بھجیس بدل کر رہائش پذیر تھا، آخر کار دہلی نارکوٹکس سیل نے اسے دوبارہ گرفتار کرلیا۔
دیویندر شرما ‘ڈاکٹر ڈیتھ’ کیسے بنا
سال 1984میں بہار کے سیوان کالج سے بی اے ایم ایس مکمل کرنے کے بعد شرما نے جے پور کے علاقے بانڈی میں ‘جنتا اسپتال اور ڈائیگنوسٹکس’ کے نام سے 11 سال تک کلینک چلایا۔
1994 میں پہلی شادی کے بارہ سال بعد دیویندر شرما نے 11 لاکھ روپے گیس ڈیلر شپ میں لگائے لیکن کمپنی دھوکہ دے کر رقم سمیت غائب ہوگئی، پھر اس نے 1995 میں علی گڑھ کے چھرا گاؤں میں ‘بھارت پٹرولیم’ کے نام سے ایک جعلی گیس ایجنسی قائم کی۔
ڈاکٹر ڈیتھ کا گروہ کیا کرتا تھا ؟
اسی دوران شرما کی ملاقات ایک ہائی وے لٹیروں کے گروہ سے ہوئی جس کے کارندے ایل پی جی سلنڈر لے جانے والے ٹرک ڈرائیوروں کو لوٹتے ان کے سلنڈرز چُراتے اور ٹرک کے پرزے مارکیٹ میں فروخت کردیتے تھے۔
ڈیڑھ سال بعد جب اسے گرفتار کیا گیا تو وہ جلد ہی ضمانت پر رہا ہوگیا اس کے بعد اس نے 2001 میں اپنی جعلی گیس ایجنسی دوبارہ شروع کردی۔
شرما کی پیوندکاری میں ملوث ہونے کی کہانی 1994 سے شروع ہوتی ہے۔ اسے پہلی بار 2004 میں گروگرام (پہلے گڑگاؤں) سے گرفتار کیا گیا۔
اس نے 1994 سے 2004 کے درمیان 125 گردے غیر قانونی طور پر پیوند کیے تھے، ہر کیس کے لیے 5 سے 7 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔
جعلی گیس ایجنسی بند ہونے کے بعد شرما جے پور چلا گیا، جہاں اس نے 2003 تک اپنا کلینک چلایا، اسی دوران اس کی ملاقات ایک مجرم گروہ سے ہوئی جو ٹیکسی ڈرائیوروں کو قتل کرتا اور ان کی لاشوں کو ہزاریہ کینال میں پھینک دیتا، جہاں مگرمچھوں کا راج تھا، پھر وہ ٹیکسی کو پرزوں میں بیچ دیتے اور ہر کار کے لیے 20ہزار سے 25ہزار روپے کماتے۔
سال 2004 میں جب اس کے جرائم منظر عام پر آنا شروع ہوئے تو اس کی بیوی اور بچوں نے اسے گھر سے بے دخل کر دیا۔
فرار ہونے کے بعد کیسے پکڑا گیا
دیویندر شرما جو جے پور کی سنٹرل جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا، جنوری میں 20 دن کے پیرول پر رہا کیا گیا تھا لیکن مقررہ وقت کے بعد پولیس حراست میں واپس نہیں آیا۔
اطلاعات کے مطابق وہ اپنے آبائی گاؤں علی گڑھ واپس آیا اور پھر مارچ میں دہلی منتقل ہوگیا۔ شرما نے کچھ وقت اپنے ایک جاننے والے کے گھر موہن گارڈن میں گزارا۔
پھر اس نے ایک بیوہ سے شادی کی اور بپرولا منتقل ہوگیا، جہاں اسے پراپرٹی ڈیلر بن کر لوگوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہوئے دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔