کولکتہ: بھارت کی ریاست مغربی بنگال کے شہر کولکتہ میں 31 سالہ ٹرینی ڈاکٹر کی آبرو ریزی اور بہیمانہ قتل پر ملک بھر کے ڈاکٹرز سراپا احتجاج بن گئے ہیں، 10 لاکھ ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث مریض رل گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے مریضوں کا علاج ہونا مشکل ہو گیا ہے، ادھر مغربی بنگال میں جونیئر ڈاکٹرز نے ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ہے، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے بھی ریاست بھر میں مظاہروں کی حمایت کر دی۔
ممتا بینرجی نے رات کی شفٹوں میں کام کرنے والی خواتین کے لیے سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے اقدامات کا اعلان بھی کیا اور خواتین کے لیے ریسٹ رومز اور کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ کا بھی حکم دیا، تاہم متاثرہ خاندان نے خواتین کو تحفظ فراہم نہ کرنے پر وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
دوسری طرف 2012 میں نئی دہلی میں زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کی والدہ نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت آج بھی دوہزار بارہ سے آگے نہیں نکل سکا، کولکتہ میں اجتماعی زیادتی کے بعد قتل ہونے والی لڑکی کے والدین روز موت کا سامنا کریں گے۔
واضح رہے کہ 31 سالہ خاتون ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج کی 31 سالہ ٹرینی ڈاکٹر 9 اگست کو اسپتال کے سمینار ہال میں اپنے مصروف دن کے بعد آرام کرنے اپنے کمرے میں گئیں جس کے بعد وہ کمرے سے نیم برہنہ حالت میں مردہ حالت میں پائی گئی۔ ان پر بے پناہ تشدد کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کے جنسی اعضا پر بھی تشدد کے نشانات پائے گئے۔ اسپتال میں کام کرنے والے ایک رضاکار سنجے روئے کو اس جرم کے سلسلے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کیس پر پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے سسٹم پر بڑھتی تنقید کے بعد کیس کو مقامی پولیس سے انڈیا کے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو منتقل کر دیا گیا ہے۔