پاکستان میں مریضوں اور ڈاکٹرز میں تناسب کے واضح فرق کی وجہ سے نظام صحت ملک میں عوام کو طبی سہولیات دینے سے قاصر ہے۔ 70 فی صد خواتین ڈاکٹرز کی ایک بڑی تعداد پریکٹس ہی نہیں کرتی۔ ای ڈاکٹر پروگرام کے بانی پارٹنر عبداللہ بٹ نے خواتین ڈاکٹرز کو واپس پروفیشن میں لانے کے حوالے سے ویڈیو میں اہم باتیں بتائی ہیں۔
ملک میں بڑھتی آبادی اور ڈاکٹرز کی کمی عوام کو صحت کی فراہمی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ عالمی میعار کے مطابق ہر ایک ہزار افراد پر ایک ڈاکٹر ہونا چاہیے۔ طلبہ پر مشتمل ایم بی بی ایس کے ہر بیچ میں تقریباً 70 فی صد طالبات ہوتی ہیں، مگر ان میں 25 سے 30 فی صد میڈیکل پریکٹس نہیں کرتیں۔
حکومت کو سرکاری میڈیکل کالج میں ایک ڈاکٹر بنانے کے لیے کم از کم 40 لاکھ روپے سے زائد کی سبسڈی دینا پڑتی ہے، بیورو آف امیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق 1970 سے اب تک تقریباً 30 ہزار ڈاکٹر پاکستان چھوڑ چکے ہیں اور اوسطاً ہر سال تقریباً ایک ہزار پاکستانی ڈاکٹر بیرون ملک آباد ہو رہے ہیں۔
قومی ادارہ برائے امراض قلب میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی
گیلپ پاکستان اور ’پرائیڈ‘ کی ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں لیبر فورس سے باہر خواتین میڈیکل گریجویٹس میں سے 76 فی صد شادی شدہ ہیں، کم از کم ایک تہائی میڈیکل طلبہ (لڑکے اور لڑکیاں) بیرونِ ملک میڈیکل پریکٹس کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔