کراچی : ڈالر کی قدر میں اچانک غیر معمولی اضافہ پر اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر گرانے کا اعتراف کرلیا، مذکورہ اضافہ بیرونی توازن ادائیگی پر دباؤ بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کے باعث کرنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق ڈالر کی قدر میں آج اچانک غیر معمولی اضافہ کے بعد اسٹیٹ بینک نے وضاحت پیش کردی ہے، اس حوالے سے ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ انٹر بینک مارکیٹ میں زرمبادلہ کی طلب و رسد کا فرق ہے۔
روپے کی قدر میں ایڈجسٹمنٹ بیرونی توازن ادائیگی کی عکاس ہے، مذکورہ اضافہ بیرونی توازن ادائیگی پر دباؤ بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کے باعث آیا، زرمبادلہ کی منڈیوں اور سٹے بازی پر نظر رکھی جائے گی۔
ترجمان کے مطابق آج انٹر بینک میں امریکی ڈالر119روپے84 پیسے پر بند ہوا، آج انٹر بینک میں ڈالر 121.50 روپے اور117 روپے پر بھی دیکھا گیا۔
علاوہ ازیں اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں ایک دن میں تین روپے کے اضافہ پر کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 121 روپے 50 پیسے پر بند ہوئی۔
گزشتہ چھ ماہ میں روپے کی قدر میں تیسری بار کمی دیکھنے میں آئی، جمعرات کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 118روپے 50 پیسے میں دستیاب تھا۔
ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے روپے کو سپورٹ نہ ملنے کے باعث قدر گری، گرتے زر مبادلہ ذخائر اور ادائیگیوں کے دباؤ نے کرنسی مارکیٹ غیر مستحکم کردی ہے۔
مزید پڑھیں: ڈالر کی قیمت 122 روپے کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی
بیل آؤٹ پیکج کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا منفی اثر دیکھا گیا، آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج لینے کے بڑھتے امکانات سے بھی روپے پر دباؤ آیا۔
واضح رہے کہ روپے کی قدر کو آج ایک اور دھچکا لگا ہے، ٹریڈنگ کے آغاز پر ڈالر کی قیمت 122روپے کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی تھی، جو بعد میں کم ہوکر 119.85 پیسے پر آگئی، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر ایک دن میں 4روپے23 پیسے مہنگا ہوا۔
جس کے باعث آج انٹر بینک میں ڈالرکو122روپے کی ریکارڈ سطح پر دیکھا گیا۔ معاشی ماہرین کے مطابق بیرونی ادائیگیوں کے باعث ڈالرکی قدر اضافہ ہو رہا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔