لاہور: پنجاب کے دارالحکومت میں واقع علاقے کوٹ لکھپت میں مالک مکان نے موبائل چوری کا الزام لگا کر گھریلو ملازمہ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
اے آر وائی نیوزکے مطابق لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت میں مالک مکان نے گھریلو ملازمہ پر موبائل چوری کا الزام لگا کر اُسے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
مالک مکان نے ملازمہ سے تفتیش اور تشدد کی ویڈیو بنائی اور پھر اسے لڑکی کے گھر والوں کو بھی بھیجا۔
اہل خانہ کے مطابق مالک مکان نےملازمہ کو2 دن حبس بےجا میں رکھا اور پھر آج دوپہر کو ملازمہ کوکوٹ لکھپت پولیس کےحوالے کر کے چوری کا مقدمہ درج کروانے کی کوشش کی۔
پولیس افسران نے بیس سالہ گھریلو ملازمہ کو خواتین کے پولیس اسٹیشن منتقل کرنے کے بجائے کوٹ لکھپت میں ہی رکھا اور اب تک اہل خانہ کو اُس سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی۔
مزید پڑھیں: طوطا کیسے اڑ گیا؟ راولپنڈی میں 8 سالہ گھریلو ملازمہ کا مبینہ قتل
یاد رہے کہ اس سے قبل گیارہ جولائی کو لاہور کے علاقے ڈیفنس سے بیس سالہ گھریلو ملازمہ کی لاش برآمد ہوئی تھی، پولیس نے واقعے کو خودکشی کا رنگ دیا تھا۔
اس سے قبل راولپنڈی میں درندہ صفت میاں بیوی نے غلطی سے دو طوطے پنجرے سے اڑانے پر 8 سالہ گھریلو ملازمہ زہرہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگئی تھی۔
ملزم حسان صدیقی اور اہلیہ نے طوطے اڑنے کے بعد غصے میں آکر مصطفر گڑھ سے تعلق رکھنے والی زہرہ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق تشدد کی تصدیق ہوئی تھی۔
مالک بچی کو اسپتال منتقل کرنے کے بعد فرار ہوگیا تھا مگر پولیس نے بروقت کارروائی کر کے حسان صدیقی کو گرفتار کرلیا تھا۔