سعودی عرب میں خواتین پر تشدد سے تحفظ فراہم کرنے کے مرکز نے کہا ہے کہ خواتین اور لڑکیاں گھریلو تشدد سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی اقدام کے حوالے سے تین نکات کو ذہن میں رکھیں۔
سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گھریلو یا خانگی تشدد کا شکار ہونے والی خواتین یا لڑکیاں سب سے پہلے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے حالات کو بگڑنے سے بچانے کی کوشش کریں۔
تشدد کرنے والے کا ارادہ معلوم ہونے کے ساتھ ہی اُن کی یہ کوشش ہونی چاہئے کہ خود کو کسی محفوظ مقام پر لے جائیں تاکہ براہ راست جسمانی تشدد سے محفوظ رہا جاسکے۔
جب آپ محفوظ مقام پر پہنچ جائیں تو فوری طور پر خاندان کے ایسے فرد سے رابطہ کریں جو بروقت مدد کے لیے پہنچ سکے یہ بھی ضروری ہے کہ جس سے رابطہ کیا جائے وہ بھروسے کا شخص ہو، اسے تمام معاملے سے متعلق بتائیں۔
سینٹر کی جانب سے ٹول فری نمبر 1919 مخصوص کیا گیا، جس پر رابطہ کرتے ہی رپورٹ درج کی جاتی ہے اورقانونی کارروائی کے لیے متعلقہ ادارے کو مطلع کر دیا جاتا ہے۔
اس سے قبل گھریلو تشدد کا شکار افراد کو بچانے کے لیے کویت کی حکومت نے ذمے داروں کو غیر روایتی انوکھی سزائیں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کویت میں حکومت گھریلو تشدد کا شکار افراد کو بچانے کے لیے نیا قانون بنایا ہے جس میں اس کے مرتکب ذمے داروں کے لیے غیر روایتی مگر انوکھی سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جو بھی گھریلو تشدد کا مرتکب پایا جائے گا اس کو میتوں کو غسل دینا، پارکوں اور پبلک مقامات کی صفائی جیسی غیر روایتی سزائیں دی جائیں گی۔
نئے جاری قانون کے مطابق گھریلو تشدد کے ملزمان سے 6 مختلف شعبوں میں معاشرے کی خدمت بلا معاوضہ کرائی جائے گی، فیلڈ میں مختلف کام کرانے کے علاوہ دستکاری اور تعلیم وتربیت کے کام بھی لیے جائیں گے۔
ایئرپورٹ پر خاتون مسافر کے سامان سے زہریلے سانپ برآمد
ایسے ملزمان کی سزاؤں کی مدت تین ماہ ہوگی اور ہفتے میں پانچ دن ان سے ڈیوٹی لی جائے گی جب کہ روزانہ چار گھنٹے تک ان سے کام لیا جائے گا۔