اتوار, اپریل 13, 2025
اشتہار

12سالہ گھریلو ملازم بچے پر حیوانی تشدد، جلانے، کاٹنے، استری سے داغنے کے نشانات

اشتہار

حیرت انگیز

کمسن اور نابالغ گھریلو ملازم بچے رکھنےکی آئین اور قانون میں سختی سے ممانعت ہے اس کے باوجود بدقسمتی سے پاکستان میں یہ سلسلہ بدستور قائم ہے اس پر ستم یہ کہ ان بچوں پر بہیمانہ تشدد بھی کیا جاتا ہے۔

گھریلو ملازم بچے پر بدترین تشدد کا ایک اور واقعہ لاہور کے ایک عالیشان گھر میں پیش آیا ہے جہاں 12 سالہ بچے پر انتہائی بد ترین ظلم کیا گیا۔ طیبہ تشدد کیس میں بھی ایک جج کی اہلیہ نے کم عمر ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کیا تھا۔

بنگلے کے مالکان کی سفاکیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اس 12 سالہ عامر کو استری سے جلایا جاتا اور ڈنڈوں سے مارا جاتا رہا، مظلوم بچے کے والدین نے بھی اس کی خدمات کے عوض ملنے والی رقم لینے کے بعد پلٹ کر نہیں پوچھا۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے مذکورہ بچے کو ریسکیو کرکے اسے بحفاظت چائلڈ پروٹیکشن بیورو منتقل کر دیا۔

اس حوالے سے ٹیم سرعام نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے عملے کے ہمراہ لاہور کے ٹاؤن شپ کے علاقے میں قائم ایک گھر میں چھاپہ مارا جہاں اس 12 سالہ عامر کو ماں بیٹا مل کر تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔ اس بچے پر کیے جانے والے مظالم کی مصدقہ اطلاع ٹیم سرعام کو اسی محلے کے ایک شخص نے دی تھی۔

اس گھریلو ملازم بچے کی روداد سن کر ٹیم کے ارکان بھی سکتے میں آگئے بچے کے جسم پر جلانے کاٹنے اور تاروں سے مارنے استری سے داغنے کے واضح نشانات تھے۔

گھر کے مالک اور اس کے بیٹے نے مارنے پیٹنے کے الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے بچے کو جھوٹا قرار دینے کی کوشش کی لیکن بچہ مالک کے بجائے اس کے بیٹے اور اس کی بیوی  کی جانب سے تشدد کے الزامات پر قائم رہا۔

بعد ازاں 12 سالہ عامر پر تشدد اور کم عمر بچوں سے ملازمت کروانے کا مقدمہ ان افراد کیخلاف درج کرلیا گیا اور کیس عدالت میں زیر سماعت ہے جہاں گھر کے مالکان اور بچے کے والدین کو طلب کرلیا گیا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں