کراچی: شہر قائد کے علاقے کلفٹن میں 14 سالہ گھریلو ملازم لفٹ میں پھنسنے کی وجہ سے جاں بحق ہوا جس کی لاش چار گھنٹے کی جدوجہد کے بعد نکالی گئی۔
تفصیلات کے مطابق کلفٹن میں واقع دعا ہوٹل کے قریب اپارٹمنٹ کی لفٹ میں پھنس کر چودہ سالہ احسن نامی گھریلو ملازم جاں بحق ہوگیا، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بچہ فلیٹ میں کام کرتا تھا۔
بچے کو مالک نے کسی کام سے بھیجا اور جب وہ واپس نہ آیا تو اُس کی تلاش شروع کی گئی، چار گھنٹے بعد جب لفٹ کھول کر دیکھی تو احسن کا دم نکل چکا تھا۔
احسن کی لاش لفٹ کے نچلے حصے میں پھنسی جس کو پہلے فلیٹ کے مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت نکالنے کی کوشش کی مگر جب وہ ناکام ہوئے تو پھر ریسکیو ادارے کے اہلکاروں کو بلایا۔ چار گھنٹے سے زیادہ وقت گزر جانے کے باوجود 14 سالہ بچے کی لاش کو نہ نکالا جاسکا۔
چار گھنٹے کی تگ و دو کے بعد لڑکے کی لاش نکالی گئی تو 15 منٹ بعد فائر بریگیڈ کا عملہ پہنچا، ریسکیوآپریشن میں سندھ حکومت،مقامی انتظامیہ کےکسی افسریاعملےنےحصہ نہیں لیا۔
دوسری جانب گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رکن اسمبلی اور مسلم لیگ فنکشنل کی رہنما نصرت سحر عباسی نے بچے کی موت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’غریب کے بچوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں، وزیر اعلیٰ سندھ اور مشیر اطلاعات نے تاحال کوئی نوٹس نہیں لیا اگر یہ کسی امیر باپ کا بیٹا ہوتا تو فوری کارروائی کی جاتی‘‘۔