تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

پاکستان کے لیے نامزد نئے امریکی سفیر کا اہم بیان

واشنگٹن: پاکستان کے لیے نامزد نئے امریکی سفیر ڈونلڈ آرمن بلوم کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پاک بھارت کشیدگی میں‌ کمی کے لیے کردار ادا کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ کی خارجہ کمیٹی میں دیے گئے ایک بیان میں آرمن بلوم کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔

نامزد سفیر نے کہا دو جوہری ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کو خطہ برداشت نہیں کر سکے گا، میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے کام کروں گا۔

ڈونلڈ آرمن بلوم کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا دونوں ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتا ہے، تاہم پاکستان اور بھارت کو آپس کے دو طرفہ تعلقات کا دائرہ اور ان کی نوعیت کے بارے میں خود فیصلہ کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات امریکی مفادات کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

امریکا نے ترمیمی بل سے پاکستان سے متعلق منفی حوالے خارج کر دیے

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی ایوان نمائندگان نے اُس بل سے پاکستان سے متعلق تمام منفی حوالوں کو خارج کر دیا ہے، جس میں رواں برس اگست میں پاکستان کو طالبان کو کابل پر قبضہ کرنے کے لیے مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی گئی تھی۔

یو ایس نیشنل ڈیفنس ایکٹ برائے 2022 کے اصل متن کے مطابق امریکی سیکریٹریز برائے دفاع اور ریاستوں کو کانگریس کی متعلقہ کمیٹی کے سامنے تصدیق کرنے کی ضرورت تھی کہ پاکستان کو “خفیہ سپورٹ” فراہم کرنا امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔

ترمیم شدہ ورژن میں لفظ “پاکستان” کو ہٹا دیا گیا ہے اور اس کی جگہ “افغانستان کے قریب کوئی بھی ملک” کے الفاظ متن میں شامل کیے گئے ہیں۔ اصل متن میں ایک اور حوالہ کابل میں طالبان کی حیران کن فتح میں پاکستان کے کردار کا تعین کرنے کی کوشش پر مبنی تھا۔ لیکن اب ترمیم شدہ متن میں بھی اس حوالے کا ذکر موجود نہیں ہے۔

Comments

- Advertisement -