تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

کرکٹر ڈونلڈ بریڈ مین کی انگلینڈ کے خلاف انوکھی چال!

ڈونلڈ بریڈ مین کو دنیائے کرکٹ کا عظیم کھلاڑی تسلیم کیا گیا ہے۔ 1949ء میں انھیں "سر” کے خطاب سے نوازا گیا اور 1979ء میں وہ آسٹریلیا کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز سے بھی سرفراز کیے گئے۔

ڈونلڈ جارج بریڈ مین نے ڈان بریڈ مین کے نام سے خوب شہرت پائی۔ 27 اگست 1908ء کو پیدا ہونے والے بریڈ مین کا تعلق آسٹریلیا سے تھا۔ انھوں‌ نے 25 فروری 2001ء میں‌ ہمیشہ کے لیے آنکھیں‌ موند لی تھیں۔ وہ آسٹریلیا کی تاریخ کے مشہور ترین کھلاڑیوں میں سے ایک تھے۔ آج ان کے یومِ‌ وفات پر کرکٹ کی تاریخ‌ کا یہ مشہور واقعہ قارئین کی دل چسپی کے لیے نقل کیا جارہا ہے۔

1936-37 کی بات ہے جب ایشز سیریز میں نائٹ واچ مین کا عجیب واقعہ پیش آیا۔ آسٹریلیا کی ٹیم اپنی مہمان ٹیم انگلینڈ سے دو ٹیسٹ ہار چکی تھی اور تیسرا ٹیسٹ میلبورن میں کھیلا جارہا تھا۔

سَر ڈان بریڈ مین پہلی مرتبہ ٹیم ی کپتانی کررہے تھے اور آسٹریلین بورڈ کو شک تھا کہ سینئر کھلاڑی ان سے تعاون نہیں کررہے ہیں۔ پہلی اننگز میں جب اس عظیم کھلاڑی نے بیٹنگ کی تو انہیں احساس ہوا کہ پچ بہت خراب ہے اور مکمل دھوپ نہ لگنے کی وجہ سے اس کی اوپری سطح پر گیند چپک رہی ہے اور رک کر آرہی ہے۔ انہوں نے جیسے تیسے 200 رنز بنائے اور نو کھلاڑیوں پر اننگز ڈیکلیئر کر دی۔

ادھر انگلینڈ کے کپتان گبی ایلن بھی پچ کو سمجھ چکے تھے اور بیٹنگ کے دوران جب ان کے لیے پچ اور مشکل معلوم ہوئی اور 76 رنز پر نو کھلاڑی آؤٹ ہوگئے تو انہوں نے اننگز ڈیکلیئر کردی تاکہ آسٹریلیا دوبارہ کھیلنے آئے اور جلد شکار ہوجائے۔

کرکٹ لیجنڈ ڈونلڈ بریڈ مین نے اس موقع پر انوکھی چال چلی۔ انہوں نے اپنے ریگولر اوپنرز کی جگہ آخری نمبر پر کھیلنے والے بولروں فلیٹ ووڈ اسمتھ اور بل اوریلی کو اوپنر کے طور پر بھیج دیا، جس پر دونوں نے احتجاج بھی کیا، لیکن بریڈ مین نے انہیں کہا کہ آج کی شام کا کچھ وقت نکال لو، تیسرے دن تک پچ صحیح ہوجائے تو ہم سنبھال لیں گے۔ وہ دونوں گئے لیکن زیادہ دیر نہ ٹھہر سکے، ان کے بعد اگلے دو بلّے باز، جو بولر ہی تھے، انہوں نے مطلوبہ وقت نکال لیا اور تیسرے دن جب چوتھی وکٹ گری تو بریڈ مین میدان میں‌ اترے جن کے ساتھ دوسری طرف ریگولر اوپنر فنگلیٹن تھے۔

اس وقت تک پچ سوکھ چکی تھی اور پتّھر ہورہی تھی۔ گیند بلّے پر ٹھیک آرہی تھی اور اس روز بریڈ مین اور فنگلیٹن نے اسی پچ پر 400 رنز کی پارٹنر شپ بنا دی۔ آسٹریلیا کے بریڈ مین نے اس میں 270 اور فنگلیٹن نے 136 رنز اسکور کیے۔ اس طرح مجموعی 564 رنز نے انگلینڈ کو مشکل میں‌ ڈال دیا۔ دوسری اننگز میں 689 رنز کا ہدف ملا تھا، لیکن انگلینڈ اپنی بھرپور کوششوں کے باوجود 365 رنز سے یہ ٹیسٹ ہارا۔ اگلے دونوں ٹیسٹ جیت کر آسٹریلیا نے ایشز کا تاج اپنے سَر پر سجا لیا۔

پوری ٹیم کے نائٹ واچ مین (ٹیسٹ کرکٹ میں یہ اصطلاح کسی اچھے اور مستند بلّے باز کو بچانے کے لیے استعمال ہوتی ہے) بنانے کی یہ حکمتِ عملی بریڈ مین کی ذہانت کا نتیجہ تھی۔ وہ آسٹریلیا کی پہلی شخصیت تھے جن کی زندگی ہی میں ایک عجائب گھر قائم کرکے اسے بریڈ مین سے موسوم کیا گیا۔

Comments

- Advertisement -