امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا بھر میں امن کے سفیر بن گئے ہیں، پاکستان اور بھارت میں جنگ رکوائی تو شام پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، دیرینہ مخالف ایران کو بھی مذاکرات اور پابندیاں ہٹانے کی امید دلا دی، ان کارناموں پر پاکستانیوں نے تجویز دی ہے کہ امریکی صدر کو 2025 کا نوبل انعام دیا جائے۔
صرف یہی نہیں، روس سے جنگ رکوانے کے لیے یوکرینی صدر کو امریکا بلا کر ڈانٹ بھی پلائی، عالمی امن کے لیے اپنی کوششوں سے ٹرمپ نوبل امن ایوارڈ کے مضبوط امیدوار بن گئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار صدر بنے تو انھوں نے ’’لڑائی نہیں کاروبار‘‘ کی حکمت عملی دنیا کے سامنے رکھی، اور بس امن کی بات کرنے لگے ہیں، امریکی صدر کا اب تک کا سب سے بڑا کارنامہ ایٹمی جنگ رکوانا ہے، ٹرمپ کو احساس تھا پاک بھارت کشیدگی بڑھی تو صورت حال کہیں کی کہیں پہنچ سکتی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ دیرینہ دشمنی ختم کر کے ایران سے بھی مذاکرات کی بات کر رہے ہیں، خطے میں امن کے لیے لچک دکھانے پر بھی تیار ہیں، وہ امریکا جو دنیا بھر میں کسی نہ کسی طرح جنگ میں ملوث رہتا تھا، کہیں خود لڑتا تو کہیں اپنے ہتھیاروں سے لڑواتا، اب اس کا صدر امن کے گیت گا رہا ہے۔
پاک بھارت چھوٹی نہیں بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی جنگ کے قریب تھے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکا نے اسرائیل کی حمایت تو نہیں چھوڑی لیکن ٹرمپ غزہ کے لوگوں کو امن دینے کی بات ضرور کر رہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ یہ خوں ریز تنازع رکوانے میں کامیاب ہو گئے تو وہ نوبل امن انعام کے مضبوط ترین امیدوار ہو سکتے ہیں، اسرائیل فلسطین، پاک بھارت، روس یوکرین تنازع دنیا کے خوب صورت چہرے کو بدنما کر رہا ہے۔
پاکستان، بھارت،روس تو ایٹمی طاقت بھی ہیں، کوئی بھی غلط بٹن دب گیا تو یہ زمین جہنم بن جائے گی، اس زمین کو بچا لیا تو نوبل انعام تو چھوٹی بات ہے، ٹرمپ تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔