امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت 300 سے زائد شخصیات اور اداروں کو اس سال امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس سال امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد افراد اور شخصیات کی تعداد 300 سے بھی تجاوز کر گئی ہے اور خاص بات یہ ہے کہ ان نامزدگیوں میں ایک نام رواں سال دوسری مدت کے امریکا کے صدر بننے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی ہے۔
اس سال کے نوبل امن انعام کے لیے 300 سے زائد افراد اور اداروں کو نامزد کیا گیا ہے۔ منتظمین نے بدھ کو اعلان کیا سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس باوقار ایوارڈ کے لیے تجویز کیا ہے۔
نوبل انعام کے ضوابط میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ نامزد افراد کی شناخت 50 سال تک خفیہ رکھی جائے۔
ناروے کے نوبل انسٹی ٹیوٹ کے مطابق امن کے نوبل انعام کے امیدواروں کی تعداد 338 تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں 244 افراد اور 94 ادارے شامل ہیں۔ یہ فہرست گزشتہ سال کی 286 نامزدگیوں سے زائد ہے۔
اب تک امن کے نوبل انعام کے لیے نامزدگیوں کا ریکارڈ 2016 میں بنا جب 376 افراد اور اداروں کو اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
اگرچہ انعامی کمیٹی نامزد افراد کے ناموں کا اعلان نہیں کرتی، لیکن نامزد کرنے کے اہل افراد، بشمول ماضی کے فاتح، قانون ساز، وزرا اور یونیورسٹی کے کچھ پروفیسرز اپنے تجویز کردہ شخص یا ادارے کا نام ظاہر کرنے کے لیے آزاد ہیں۔
اسی تناظر میں امریکی رکن کانگریس داریل عیسیٰ نے گزشتہ دنوں ایکس پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں اعلان کیا کہ وہ ٹرمپ کو ایوارڈ کے لیے نامزد کریں گے۔ ان کے نزدیک اس انعام کے لیے ٹرمپ سے زیادہ کوئی اور حق دار نہیں ہے۔
امریکی میڈیا نے اس پوسٹ کے بعد رپورٹ کیا ہے کہ ٹرمپ کی نامزدگی ان کے مشرق وسطیٰ کے نقطہ نظر کی وجہ سے ہوئی ہے۔ ان کا نام گزشتہ برسوں میں بھی بطور امیدوار سامنے آیا ہے لیکن اس سال کی نامزدگی خاص طور پر دیکھنے والی ہوگی۔
تاہم امن کے نوبل انعام سے ہٹ کر اگر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کیے جانے والے اقدامات کو دیکھیں تو انہوں نے غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھالنے اور اس کے 2.4 ملین مکینوں کو بے گھر کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔ اس خیال نے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر مذمت کی لہر پیدا کی ہے۔
ٹرمپ نے یوکرین کی جنگ پر ماسکو کے ساتھ بات چیت شروع کر کے اور امریکی خارجہ پالیسی میں تبدیلیاں کر کے یورپی اتحادیوں کو خطرے میں ڈال کر تنازع کھڑا کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال امن کا نوبل انعام جوہری ہتھیاروں پر پابندی کی کوششوں پر ایٹم بم سے بچ جانے والے جاپانی گروپ نیہون ہڈانکیو کو دیا گیا تھا۔