واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اداکارہ اسٹورمی ڈینیئلز کو خاموش رہنے کے لیے رقم دینے کے کیس میں فرد جرم کا سامنا کرنے کے لیے نیویارک پہنچ گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی تاریخ میں پہلی بار سابق صدر عدالت میں کرمنل چارجز کا سامنا کریں گے۔ رقم دینے کے کیس میں آج وہ عدالت میں پیش ہوں گے۔
عدالت میں پیشی سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ کا فنگر پرنٹ اور مَگ شاٹ لیا جائے گا۔ جج نے عدالتی کارروائی کو نشر کرنے سے منع کر دیا ہے۔
سابق صدر کے حامی ان کی نیویارک آمد پر ٹرمپ ٹاور پہنچے اور ان کے حق میں نعرے لگائے۔ سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
نیویارک کے میئر کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی ہنگامہ آرائی سے گریز کریں۔
گزشتہ ماہ انہوں نے عنقریب اپنی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کارکنوں کو احتجاج کے لیے بھرپور تیاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ینہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس کی جانب سے دائر کردہ کیس میں مجھے گرفتار کیا جائے گا، گرفتاری کی صورت میں کارکنان بھرپور احتجاج کی تیاری رکھیں۔
کچھ روز قبل سابق امریکی صدر نے کہا تھا کہ اگر مجھ پر فرد جرم عائد کی گئی تو ’موت اور تباہی‘ ہوگی۔
فرد جرم یا گرفتاری کے بعد کیا ہوگا؟
سابق صدر پر 2016ء میں اسٹورمی ڈینیئلز کو ایک لاکھ ڈالر رقم دینے کے مقدمے میں رواں ہفتے نہ صرف فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے بلکہ ان کی گرفتاری کا بھی امکان ہے۔ ایسی صورت میں وہ کیا 2024ء کا صدارتی الیکشن لڑ سکیں گے؟ ان کے حامیوں سمیت عام لوگوں کے ذہنوں میں یہی سوال گردش کر رہا ہے۔
فرد جرم عائد ہونے کی صورت میں وہ امریکا کی تاریخ کے پہلے صدر ہوں گے جن پر مجرمانہ الزام پر فرد جرم عائد ہوگی جبکہ ان کے وکلا کے مطابق اگر فرد جرم عائد کی جاتی ہے تو ان کی گرفتاری کے لیے چند طریقہ کار پر عمل کیا جائے گا۔
فرد جرم عائد ہونے کے بعد سابق صدر فلوریڈا میں واقع اپنے گھر سے نیو یارک سٹی کورٹ ہاؤس میں پیشی کے لیے روانہ ہوں گے، انہیں زیادہ سے زیادہ 4 سال قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔