امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی کابینہ میں ممکنہ طور پر شامل کیے جانیوالے افراد کو خبردار کردیا گیا ہے کہ وہ وہ اپنے ناموں کی توثیق سے قبل سوشل میڈیا پر بیانات دینے سے گریز کریں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے افراد کی توثیق کا عمل اگلے ہفتے سے شروع ہوگا۔
نومنتخب صدر کی انتخابی مہم کی منیجر سوسی وائلز (Susie Wiles) جو کہ وائٹ ہاؤس کی نئی چیف آف اسٹاف ہوں گی، اُن کی جانب سے کابینہ کے نامزد افراد کو میمو جاری کردیا گیا ہے، جس کے مطابق وہ افراد وائٹ ہاؤس کے نئے کاونسل کی اجازت کے بغیر سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کی پوسٹ کرنے سے گریز کریں۔
نومنتخب صدر نے کاؤنسل کے طور پر ڈیوڈ وارنگٹن (David Warrington) کو منتخب کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس سے پہلے ایک بحث چلی تھی جس میں ایلون مسک اور وویک رام سوامی شریک تھے، دونوں نے ایچ ون بی ویزا کا دفاع کیا تھا جبکہ اسٹیو بینن سمیت ٹرمپ کے کئی دیگر قریبی ساتھیوں نے اس معاملے کی مخالفت کی تھی۔
دوسری جانب امریکا کی عدالت نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حکم دیا ہے کہ وہ مصنفہ ای جین کیرول کو 50 لاکھ ڈالر بطور جرمانہ ادا کریں۔
رپورٹ کے مطابق امریکا کی وفاقی اپیل عدالت نے جیوری کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مصنفہ ای جین کیرول کو جنسی زیادتی اور بدنام کرنے کے جرم میں 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
امریکہ کے نو منتخب صدر ٹرمپ نے ای۔ جین کیرول کے مقدمے میں جیوری کے 2023 کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی جس میں انہیں ناکامی کرنا پڑا، جس کی وجہ سے وہ جنسی زیادتی اور ہتک عزت کے ذمہ دار ٹھہرائے گئے تھے۔
مذکورہ مقدمے میں ٹرمپ پر ریپ کا الزام ثابت نہیں ہوا تھا لیکن انہیں جنسی زیادتی کے لیے 2.02ملین ڈالر اور ہتک عزت کے لیے 2.98 ملین ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔
مسجد کے سامنے پولیس چوکی بنانے پر اسدالدین اویسی کا جراتمندانہ اقدام
نیو یارک کی جیوری نے گزشتہ سال 9 روزہ سول ٹرائل کے بعد فیصلہ سنایا تھا کہ سابق صدر نے 1996 میں مین ہیٹن کے ڈپارٹمنٹل اسٹور میں کیرول کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی، جس پر اس وقت کے صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے ذریعے الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔