امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 6 جنوری کا مقدمہ ختم کردیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسپیشل کونسل جیک اسمتھ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ الزامات پر قائم ہیں مگر محکمہ انصاف کی پالیسی صدر کے خلاف کارروائی کرنے سے منع کرتی ہے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ کے خلاف رواں سال اگست میں جیک اسمتھ کی جانب سے 2020 کے صدارتی الیکشن میں نتائج پلٹنے کی کوششوں سے متعلق ایک نئی فردِ جرم دائر کی گئی تھی۔
جیک اسمتھ کی جانب سے دائر کی گئی فردِ جرم میں وہی مجرمانہ الزامات موجود تھے جو اس سے قبل دائر کردہ فردِ جرم میں تھے، البتہ سپریم کورٹ کی جانب سے امریکی صدور کو حاصل استثنیٰ سے متعلق فیصلے کے بعد نئی فردِ جرم میں ٹرمپ کے خلاف الزامات کو کم کیا گیا تھا۔
نئی فردِ جرم میں ٹرمپ کی جانب سے انتخابی نتائج پلٹنے کے لیے محکمہ انصاف کے اختیارات استعمال کرنے کے الزام کو ہٹا دیا گیا تھا۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی کابینہ کی نامزدگی مکمل کر لی ہے، اب سینیٹ سے توثیق کا انتظار ہے۔
ٹرمپ نے کابینہ میں نئے چہرے بھی شامل کیے ہیں، ہفتے کے روز انھوں نے دیرینہ اتحادی بروک رولنز کو سیکریٹری زراعت نامزد کر دیا ہے۔
بروک رولنز قدامت پسند ’امریکا فرسٹ پالیسی‘ انسٹی ٹیوٹ کے سی ای او ہیں اور ٹرمپ کے پہلے دور میں انھوں نے امریکی ڈومیسٹک پالیسی کونسل کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
میگا کے نعرے کا ساتھ دینے والے سابق حریفوں کو بھی کابینہ کے لیے چنا گیا ہے، ڈاکٹر جینیٹ نیشیوات کو سرجن جنرل کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، ڈاکٹر جینیٹ مختلف بیماریوں اور قدرتی آفات کے مسائل پر بات کرتی ہیں۔ دائیں بازو کے ٹیکساس اسٹیٹ کے سابق نمائندے اسکاٹ ٹرنر کو ہاؤسنگ اور اربن ڈیولپمنٹ کی قیادت کے لیے نامزد کیا گیا۔
پاکستان میں جاری مظاہروں پر امریکا کا مؤقف آگیا
اٹارنی جنرل کے لیے میٹ گیٹز کی نامزدگی پر سینیٹ سے مثبت ردعمل نہ ملنے پر وہ دست بردار ہوئے اور ان کی جگہ پام بوندی اٹارنی جنرل نامزد کی گئیں۔ دوسری طرف ویکسین مخالفت پر وزارت صحت کے لیے نامزد رابرٹ کینیڈی جونیئر پر کڑی تنقید کی گئی ہے، کم تجربے کی حامل نامزد وزیر تعلیم لینڈا میک موہن کو بھی کڑی تنقید کا سامنا ہے۔