واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے صدرٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش سے متعلق نمائندہ اے آر وائی نیوز نے سوال کیا کہ کیا کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کیلئے صدر ٹرمپ کو مودی کی اجازت کی ضرورت ہے۔
جس کے جواب میں ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ صدرٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں، صدر امن کیلئے اپنی پیشکش کرچکے ہیں، ان یہ ان ممالک پر منحصر ہے کہ وہ مدد کی پیشکش کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔
ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ تمام ممالک کو اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا پورا حق ہے، صدرٹرمپ امن کی کوششوں کیلئے دل بڑا رکھتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اسرائیل کے خدشات کے باوجود ایران سے مذاکرات کررہے ہیں، ہمیں شکرگزار ہونا چاہیے کہ ہمارے پاس ٹرمپ جیسے صدر ہیں۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ صدرٹرمپ نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں، ٹرمپ انتظامیہ کی ترجیح امریکی اور امریکی مفادات کا تحفظ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ دنیا بھر کے تنازعات سفارتی کوششوں سے حل کرنا چاہتے ہیں، ایران کے ساتھ بھی سفارتی دروازے کھلے رکھنے کا فیصلہ صدر ٹرمپ کا ہوگا۔
نمائندہ اے آر وائی نے سوال کیا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں شراکت دار سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، قطر اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان کا کیا کردار ہے؟
سوال کے جواب میں ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ دنیا کے بہترین ڈیل کرنے والے شخص ہیں، مشرق وسطیٰ کے شراکت دار ممالک ہمارے ارادوں اور مقاصد کو سمجھتے ہیں، تمام تر خدشات کے باوجود ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں۔