واشنگٹن: امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا کریڈٹ لے لیا۔
دوسری بار امریکی صدر کی حیثیت سے حلف برداری سے قبل ایک تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول پر بات کی، جس میں غزہ جنگ بندی معاہدہ انھوں نے پہلا قدم قرار دیا۔
ٹرمپ نے اتوار کی رات ایک پرجوش ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’شاید اس ہفتے کی سب سے خوب صورت بات یہ رہی کہ ہم نے مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کی طرف پہلا قدم اٹھایا اور جنگ بندی کا ایک بے مثال معاہدہ حاصل کر لیا۔‘‘
انھوں نے اپنی پہلی صدارتی مدت کی انتخابی فتح کا موجودہ فتح سے موازنہ بھی کیا، اور غزہ جنگ بندی معاہدے کی وجہ سے نومبر میں موجودہ انتخابی فتح کو زیادہ بڑی فتح قرار دیا، اور کہا ’’یہ معاہدہ نومبر میں ہماری تاریخی فتح کے نتیجے ہی میں ہو سکتا تھا۔‘‘ انھوں نے کہا ’’میں نہیں کہہ سکتا کہ کون سی بڑی فتح ہے، 2016 یا یہ والی۔ میرے خیال میں یہ والی۔‘‘
اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہائی مل گئی
ڈونلڈ ٹرمپ نے عزم کرتے ہوئے کہا ’’میں مشرق وسطیٰ میں جنگ روکوں گا، اور میں تیسری عالمی جنگ کو ہونے سے روکوں گا، اور آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ ہم اس سے کتنے قریب ہیں۔‘‘
غزہ جنگ بندی ڈیل کے بعد
واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے 90 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں جشن منایا جا رہا ہے۔ غزہ میں فلسطینی اپنے تباہ شدہ گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔
اسرائیلی فورسز کی طرف سے محاصرہ شدہ علاقے پر 15 ماہ سے جاری بمباری کے آخر کار ختم ہونے کے بعد فلسطینی شہری انتہائی ضروری خوراک اور طبی امداد کی فراہمی کے منتظر ہیں۔ ایسے میں غزہ میں روزانہ داخل ہونے والے 600 امدادی ٹرکوں میں سے پہلا ٹرک جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے حصے کے طور پر پہنچ گیا ہے۔
غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 46,913 فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور 110,750 زخمی ہو چکے ہیں۔