امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں قید اسرائیلی قیدیوں میں سے تین قیدی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 21 دیگر اب بھی زندہ ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ 59 افراد میں سے جنہیں قیدی بنایا گیا تھا 21 اب بھی زندہ ہیں جبکہ تین کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ سے زیادہ اسرائیلی قیدیوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ایک ہولناک صورت حال ہے۔
اسرائیلی فوج کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ 7 اکتوبر 2023ء کو حماس کے غیر معمولی حملے کے دوران کل 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا، جن میں سے 58 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جبکہ ان میں سے 34 کو ماردیا گیا ہے۔
دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کی جانب سے متنازع غزہ منصوبے کے اعلان کے بعد جنگ بندی کیلیے مذاکرات میں مزید دلچسپی نہ لینے کا اعلان کر دیا۔
حماس کے سینئر عہدیدار باسم نعیم نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گزشتہ روز غزہ میں نئے آپریشن کا اعلان کیا جس کے تحت اسرائیلی فوجیوں کا غزہ پر قبضہ اور آبادی کو نقل مکانی پر مجبور کیا جائے گا۔
باسم نعیم نے کہا کہ جب تک غزہ میں بھوک کی جنگ اور شہادتوں کا سلسلہ برقرار ہے مذاکرات میں شامل ہونے یا جنگ بندی کی نئی تجاویز پر غور کرنے کا کوئی معنیٰ نہیں ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ میں بھوک، پیاس اور ہلاکتوں کے جرائم کو ختم کرنے کیلیے نیتن یاہو حکومت پر دباؤ ڈالے۔
حماس عہدیدار کی جانب سے مذکورہ بیان گزشتہ روز اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں آپریشن کو وسعت دینے، غزہ کے رہائشیوں کو بے گھر کرنے اور یمن اور لبنان پر حملوں کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
پاکستان کا منہ توڑ جواب، بھارت کے متعدد ہوائی اڈے بند
مارچ میں غزہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں وحشیانہ بمباری کی اور علاقے کا 70 فیصد سے زائد حصہ اسرائیل کے کنٹرول میں ہے۔