امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر ریاض کے قصر یمامہ میں پرتپاک خیرمقدم اور ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔
سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو اپنے دور صدارت کی دوسری مدت میں پہلے بڑے غیرملکی دورے پر سعودی عرب پہنچے تھے، مملکت آمد کے موقع پر امریکی صدر کا شاندار استقبال کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق امریکی صدر سعودی شاہی شخصیات، کابینہ کے ارکان، معروف کاروباری افراد اور مدیران کی موجودگی میں ظہرانے میں شریک ہوئے۔
امریکی صدر کو دیئے گئے ظہرانے کے مینو میں تین کورس پر مشتمل صحت بخش کھانے شامل تھے، جس میں بین الاقوامی ذائقہ نمایاں تھا۔
’سٹارٹر‘ کے طورپر تازہ اور آرگینک سبزیوں کے سلاد کے ساتھ ’میسوبیف‘ پیش کیا گیا۔ مین کورس میں گرل ’بلیک اینگوس سٹیک‘ ’سلکی پوٹیٹو‘ کے ساتھ تازہ اور آرگینک سلاد و دیگر اشیا شامل تھیں۔
سوئٹ ڈش کی اگر بات کی جائے تو اس میں ایکسٹرا ورجن زیتون کے تیل سے تیار کردہ پڈنگ اور کھٹی، میٹھی سٹرابیری کا سلاد رکھا گیا۔
قبل ازیں صدر ٹرمپ ریاض ایئرپورٹ کے رائل لاونج میں پہنچے تو ابتدائی تواضع روایتی سعودی قہوے سے کی گئی۔
واضح رہے کہ پاکستان سے بدترین شکست پر بوکھلائے بھارتی میڈیا نے ایک اور قلا بازی کھائی ہے، پڑوسی ممالک کے درمیان جنگ بندی کرانے پر وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیچھے پڑ گیا۔
بھارتی میڈیا کے ایک تجزیہ کار نے یہاں تک کہہ دیا کہ صدر ٹرمپ اسٹیٹ مین سے زیادہ ڈیل بروکر لگتے ہیں، آپریشن سندور کی ناکامی کا ملبہ بھی صدر ٹرمپ پر ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے مودی حکومت کو شرمندہ کر دیا ہے۔
گودی میڈیا اب نریندر مودی کو تجویز دے رہا ہے کہ یہ سوچا جائے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو کیسے ہینڈل کیا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ٹائمز آف انڈیا نے گزشتہ روز خبر دی تھی کہ بھارتی حکومت نے باضابطہ طور پر کہہ دیا ہے کہ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کے سلسلے میں بروکر کا کردار ادا نہیں کیا۔
امریکی صدر کا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے دلچسپ سوال
خیال رہے کہ پاکستان سے شکست کے بعد بھارت سچ چھپانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا، بھارتی حکومت نے چین کی سرکاری نیوز ایجنسی اور اخبار گلوبل ٹائمز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں۔