نیویارک : عدالت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رئیل اسٹیٹ کمپنی کو 15سال تک ٹیکس حکام کو دھوکہ دینے کے جرم میں 1.6 ملین ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
نیویارک کی عدالت کے ایک جج نے سزا سنانے کے لیے ٹرمپ آرگنائزیشن کے دو افراد کودوران سماعت 17 الزامات پر مجرم قرار دیا۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رئیل اسٹیٹ کمپنی گزشتہ 15سال سے ٹیکس فراڈ کی مرتکب پائی گئی ہے۔
مقدمے کی سماعت کے دوارن میں استغاثہ نے دلائل اور ثبوت سے یہ ثابت کیا کہ ٹرمپ کی کمپنی نے ایگزیکٹوز کے لیے کرائے اور کار کے لیز جیسے ذاتی اخراجات کو آمدنی کے طور پر ظاہر کیا۔
پراسیکیوٹرز نے عدالت کو بتایا کہ ٹرمپ نے خود بونس چیک، ساتھ ہی ساتھ ویسلبرگ کے لگژری مین ہٹن اپارٹمنٹ اور سی ایف او کے پوتے پوتیوں کے لیے پرائیویٹ اسکول کی لیز کے چیک پر پر دستخط کیے تھے۔
واضح رہے کہ مین ہٹن کی فوجداری عدالت نے تین روز قبل ٹرمپ کمپنی کے سابق چیف فنانشل آفیسر75 سالہ ایلن ویزلبرگ کو پانچ ماہ کے لیے جیل بھیج دیا تھا، اس کیس میں ٹرمپ کی کمپنی پر 1.6 ملین ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
تاہم ٹرمپ کی کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس کیس میں کسی اور پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی اور نہ ہی اسے جیل کا سامنا ہے تاہم جرمانے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔