بھارت میں مسلمان ایکٹوسٹ آفرین فاطمہ کے اتر پردیش میں چند روز قبل سرکاری مشینری کے ذریعے گرائے گئے گھر کی از سر نو تعمیر کے لیے چندہ مہم شروع کی گئی ہے تاہم ان کی والدہ نے ایک خط کے ذریعے ایسی کسی مہم سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
جمعرات کی شام آفرین فاطمہ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر والدہ پروین فاطمہ کا ایک خط شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس پیغام کو آگے بڑھایا جائے۔
خط میں جہاں الہ آباد (پریاگ راج) میں ہدف بنائے جانے والے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے وہیں اپنے شوہر جاوید محمد کی گرفتاری پر اظہار یکجہتی کرنے والوں کا شکریہ بھی ادا کیا گیا ہے۔
اتر پردیش پولیس نے بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما اور نوین جندال کے گستاخانہ بیان پر ہونے والے احتجاج کی ذمہ داری جاوید محمد پر عائد کرتے ہوئے انہیں گزشتہ سنیچر سے گرفتار کر رکھا ہے۔
پروین فاطمہ کا کہنا ہے کہ میرے شوہر جاوید محمد معصوم ہیں اور ان کے خلاف لگائے گئے بے بنیاد الزامات ختم ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے علم میں یہ بات لائی گئی ہے کہ کچھ لوگوں نے ہمارے گھر کی تعمیر کے لیے چندہ مہم شروع کر دی ہے۔ میں اپنے اہل خانہ کی جانب سے یہ واضح کرنا چاہتی ہوں کہ ہم نے ایسی کسی مہم کے لیے رضا مندی نہیں دی۔ ایسی کوئی بھی مہم ہمارے خاندان کی خواہش کے خلاف ہو گی۔
یاد رہے کہ اتر پردیش میں مسلمانوں کی املاک کو اس وقت مسمار کرنا شروع کیا گیا جب ہندو سادھو سے سیاست دان بننے والے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے حکم جاری کیا تھا کہ ان تمام غیر قانونی املاک کو مسمار کیا جائے جو جمعے کو ہونے والے مظاہروں میں شامل افراد کی ہیں۔
یوگی آدتیہ ناتھ کے میڈیا مشیر نے اپنے ایک ٹویٹ میں بلڈوزر کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ فسادی یاد رکھیں کہ ہر جمعے کے بعد سنیچر کا دن بھی آتا ہے۔
گزشتہ جمعے کو رانچی میں بی جے پی کے ترجمانوں کی جانب سے توہین آمیز ریمارکس پر احتجاج کرنے والے مظاہرین میں سے 2 افراد پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہوگئے تھے۔ پولیس نے اب تک درجنوں مسلمان مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔