ڈوپامین ہمارے دماغ میں موجود ایک ایسا ہارمون ہے جو ہمیں خوشی کا احساس دلاتا ہے، دوسرے الفاظ میں اسے خوشی کا ہارمون بھی کہا جاتا ہے۔
آپ نے اپنے آس پاس کئی طرح کے لوگوں کا مشاہدہ کیا ہوگا کچھ لوگ آپ کو ہمیشہ خوش باش سے نظر آتے ہیں جبکہ بہت سارے لوگوں میں ہر وقت ایک طرح کی اداسی پائی جاتی ہے یا ایسا لگتا ہے کہ جیسے خوشی ان سے دور ہوچکی ہے جبکہ وہ اپنے حالات کا رونا روتے بھی نظر آتے ہیں۔
خوشی کا ہارمون ڈوپامین
ڈوپامین دماغ میں خارج ہونے والا ایک ایسا کیمیائی مرکب ہے جو انسان میں خوشی حاصل کرنے کی خواہش پیدا کرتا ہے، ڈوپامین کے بارے میں یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ یہ سماجی تعلقات کے حوالے سے بھی کردار ادا کرتا ہے۔
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ آپ کا دماغ جنک فوڈ، سوشل میڈیا اسکرولنگ، یا دیگر دل لبھانے والی چیزوں کا عادی ہوگیا ہے؟ یہ سب ڈوپامین کی وجہ سے ہے، یہ کیمیکل دماغ میں خوشی کا احساس دلانے کے ساتھ ساتھ ہمیں بار بار ان ہی چیزوں کی جانب مائل کرتا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پارکنسن کی بیماری اس لیے پیدا ہوتی ہے کہ دماغ میں کیمیائی رطوبت ’ڈوپامین‘ کی کمی واقع ہو جاتی ہے اس کے علاوہ یہ کیمیکل جسمانی حرکات کی ترتیب اور نظم و ضبط میں اہم کردار کرتا ہے۔
کسی شخص کا ڈوپامین کا نظام جتنا مستعد ہوگا اتنا ہی زیادہ ہشاش بشاش ایکٹو اور خود کو کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کا اہل سمجھے گا، لیکن ڈوپامین کی زیادہ مقدار پُرلطف لمحات کے حصول کی راہ میں حائل ہو سکتی ہے۔
ڈوپامین ایک نیورو ٹرانسمیٹر ہے جسے آپ کا جسم خود بناتا ہے۔ یہ انسان کے اندر خوشی، حوصلہ افزائی اور اطمینان محسوس کرنے کا ذریعہ ہے۔
مثال کے طور پر جب آپ اپنا کوئی مقصد حاصل کرلیتے ہیں تو آپ کے دماغ میں ڈوپامائن کا اضافہ خوشی کا احساس پیدا کرتا ہے، یہ دماغ کے چار کیمیکلز میں سے ایک ہے جو آپ کے مثبت اور ‘اچھے محسوس’ جذبات کو چلاتا ہے۔
ڈوپامین کے پیچھے بھاگنا آپ کی صحت، کیریئر اور زندگی کے اہداف کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ جب لوگ فوری خوشی کو ترجیح دیتے ہیں تو وہ اکثر سوشل میڈیا پر حد سے زیادہ وقت گزارتے ہیں۔
اس کے ساتھ وہ ویڈیو گیمز کے عادی بن جاتے ہیں یا کسی قسم کے نشے میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی ذہنی و جسمانی صحت متاثر اور زندگی میں بے معنی پن کا احساس جنم لیتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ لت ایک ایسا چکر چلاتی ہے جس میں دماغ کو سکون فراہم کرنے کے لیے ہر بار پہلے سے زیادہ شدت درکار ہوتی ہے۔
زندگی کے اہداف میں رکاوٹ
یاد رکھیں !! جب آپ ہر وقت فوری خوشی کے حصول کے لیے سرگرداں رہتے ہیں تو دیگر اہداف پیچھے رہ جاتے ہیں، سستی اور کام کی تاخیر میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ لوگوں سے تعلقات بنانے کی خواہش اور صلاحیت کم ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں انسان میں اندرونی خلا پیدا ہوجاتا ہے۔
ڈوپامین ڈیٹاکس کیا ہے؟
ایسے لوگ جو سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مواد دیکھنے سے پرہیز کرنے کی سخت کوشش کرتے ہیں لیکن وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں جو ان کے دماغ میں ڈوپامین کے اخراج کی طلب پیدا کرتی رہتی ہیں جیسا کہ ویڈیو گیمز، فیس بُک کی ریلز ، موسیقی ، فلمیں یا ڈرامہ سیریلز وغیرہ۔
یہ سب سرگرمیاں ایسی ہیں جن سے ہمارے دماغ میں ڈوپامین کی کچھ نا کچھ مقدار خارج ہوتی رہتی ہے۔ اسے آپ ڈوپامین لیکیج (لیک ہونا یا رِسنا) کہہ سکتے ہیں۔
جب ہمارا دماغ مسلسل لذت اور اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والے انعام کے پیچھے بھاگ رہا ہے تو یہ طلب کم ہونے کی بجائے بڑھتی چلی جاتی ہے، جب ہم اوپر بیان کی گئی سرگرمیوں سے اُکتا جاتے ہیں تو دماغ مزید لذت یا انعام کی فرمائش کرتا ہے۔اس کے نتیجے میں ہمیں ڈوپامین کی ایک بڑی ہِٹ کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور ہم وہ غیر اخلاقی مواد دیکھنے کے لیے بے تاب ہوجاتے ہیں۔
یہ سب چیزیں دماغ کو اس قدر زیادہ تحریص دیتی ہیں کہ سادہ چیزیں جیسے پڑھائی، دوستوں سے بات کرنا، یا صرف سکون سے بیٹھنا بھی بور لگتا ہے۔ ڈیٹاکس سے آپ اپنے دماغ کو ری سیٹ کرتے ہیں تاکہ وہ حقیقی، مثبت سرگرمیوں سے خوشی محسوس کرنا سیکھے۔
ڈوپامین ڈیٹاکس سے کیا حاصل ہوتا ہے؟ :
ڈوپامین ڈیٹاکس سے ذہنی خلفشار میں کمی اچھا موڈ، چڑچڑا پن کم اور زیادہ سکون میسر ہوتا ہے اور خود پر کنٹرول ہونے سے دماغ بھی قابو میں رہتا ہے۔
ڈوپامین ڈیٹاکس کیسے حاصل کریں؟
اپنی بری عادتوں کی شناخت کریں یہ سوچیں کہ آپ کس چیز میں پھنسے ہوئے ہیں؟ جنک فوڈ جیسے کہ چپس، کولڈ ڈرنک، چاکلیٹ؟ غیراخلاقی ویڈیوز، تصاویر، یا دل لبھانے والے شوز؟ یا پھر سوشل میڈیا میں انسٹاگرام ٹک ٹاک یا یو ٹیوب وغیرہ۔ اپنی بڑی 2 یا 3 بری عادتیں لکھ لیں اور خود سے ایماندار رہیں۔
ڈیٹاکس کا ہدف طے کریں
ایک دن یا ویک اینڈ چیلنج سے شروع کریں مشکل اوقات میں نہ کریں، یہ بات واضح کریں کہ آپ کن چیزوں سے پرہیز کریں گے مثلاً صرف صحت مند خوراک لیں گے، سوشل میڈیا بالکل چھوڑ دیں گے یا مختلف ایپس ڈیلیٹ کردیں گے۔
بری عادتوں کی جگہ اچھی عادتیں ڈالیں
آپ کا دماغ انعام پسند ہے، تو اسے صحت مند انعام دیں۔ جنک فوڈ کی جگہ تازہ اور موسمی پھل، خشک میوہ اوردہی کھائیں اور سادہ پانی پیئں، کوئی صاف ستھری فلم دیکھیں یا دلچسپ کتاب کا مطالعہ کریں۔
سوشل میڈیا پر وقت گزاری کے بجائے چہل قدمی کریں، دوستوں کو فون کریں، نیا مشغلہ جیسے ڈرائنگ پینٹنگ یا کسی کھیلوں کی سرگرمیاں اپنائیں۔
ماحول کو صاف رکھیں
جنک فوڈز کو اپنے کچن اور کمرے سے نکال دیں، غیر اخلاقی ویب سائٹ بلاک کریں، سوشل میڈیا پرایسے نوٹیفکیشن بند کریں۔
اس کام کا آغاز آہستہ کریں
اس کام کیلیے پہلا دن مشکل ہو سکتا ہے، جب آپ کو سوشل میڈیا کی طلب ہو؟ 10 منٹ گہری سانسیں لیں یا کھینچاؤ کی ورزش کریں۔ اگر جنک فوڈ چاہیے تو سیب کھائیں، یاد رکھیں ہر چھوٹا قدم بڑا فرق لاتا ہے۔
خود سے سوال کریں اور انعام دیں
ڈیٹاکس کے آخر میں خود سے دریافت کریں کہ اب کیسا محسوس ہو رہا ہے؟ یا بے چینی میں کوئی کمی آئی؟ کیا آپ پہلے سے زیادہ پر سکون اور پرعزم ہیں؟
اس کامیابی پر خود کو انعام دیں، مثلاً نئی کتاب پڑھیں یا اچھی فلم دیکھیں مگر دوبارہ بری عادت بالکل نہ اپنائیں۔
عادت کیسے بنائیں؟ (چند ٹپس)
کسی دوست کو بتائیں اس سے آپ کو حوصلہ ملے گا۔ اپنی پروگریس کسی جرنل یا ایپ میں نوٹ کریں اسکرین ٹائم محدود کریں، 1-2 گھنٹے غیر ضروری اسکرین سے دور رہیں، ورزش کریں، چہل قدمی یا جاگنگ کریں، اچھی نیند لیں اس سے دماغی طاقت میں اضافہ ہوگا۔
یہ عادتیں توڑنا کیوں مشکل ہے؟
یہ چند چیزیں جیسے کہ جنک فوڈ، غیراخلاقی مواد یا سوشل میڈیا وغیرہ آپ کے دماغ کو حد سے زیادہ ڈوپامین دیتی ہیں۔
جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بے چینی میں اضافہ، حقیقت سے دوری ہوجاتی ہے۔ ڈیٹاکس اس چکر کو توڑتا ہے اور آپ کو حال کا لطف لینے کے قابل بناتا ہے۔
حوصلہ افزائی
یاد رکھیں!! اس پریشانی میں آپ اکیلے نہیں اور بہت سے نوجوان ان عادتوں سے لڑ رہے ہیں لیکن آپ میں تبدیلی کی طاقت ہے۔ ڈوپامین ڈیٹاکس پرفیکشن کا نام نہیں، بلکہ یہ کنٹرول واپس لینے کا بہترین طریقہ ہے۔ چھوٹا چھوٹے اقدامات لیں، صبر کریں اور دیکھیں کہ زندگی کیسے بدلتی ہے۔ کسی اچھی ایک عادت کو منتخب کریں اور اس ہفتے اس پر کام کریں۔ یاد رکھیں کہ آپ یہ کر سکتے ہیں۔