تازہ ترین

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

ہمارے لیے قرضوں کا جال موت کا پھندا بن گیا ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے...

’ڈوپامائن‘ خوشی کا ہارمون! اسے جسم میں کیسے بڑھایا جاسکتا ہے؟

ڈوپامائن ہمارے دماغ میں موجود ایک ایسا ہارمون جو ہمیں خوشی کا احساس دلاتا ہے، دوسرے لفظوں میں اسے خوشی کا ہارمون بھی کہا جاتا ہے۔

آپ نے اپنے آس پاس کئی طرح کے لوگوں کا مشاہدہ کیا ہوگا کچھ لوگ آپ کو ہمیشہ خوش باش سے نظر آتے ہیں جبکہ بہت سارے لوگوں میں ہر وقت ایک طرح کی اداسی پائی جاتی ہے یا ایسا لگتا ہے کہ جیسے خوشی ان سے دور ہوچکی ہے جبکہ وہ اپنے حالات کا رونا روتے بھی نظر آتے ہیں۔

بہت سی دفعہ ذہنی تناؤ کے باعث انسان تکلیف اور الجھن کا شکار ہوجاتا ہے مگر کئی دفعہ اچانک اس کے دماغ کے گوشوں میں ایسے خیالات در آتے ہیں جو اسے خوشی فراہم کرنے کا سبب بنتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ دماغ میں موجود ’ڈوپامائن‘ ہماری خوشیوں اور غموں پراثر انداز ہوتا ہے۔

خوشی کا ہارمون ڈوپامائن
ماہرین نے اسے ہیپی ہارمون کا نام بھی دیا ہے اور صحتمندانہ طرز زندگی کے لیے جسم میں ڈوپامائن کی مناسب مقدار ہونا ضروری ہے۔ یہ ہمارے دماغ میں کام کرنے والا ایک نیورو ٹرانسمیٹرہوتا ہے جس کے ذریعے دماغی خلیے ایک دوسرے سے رابطہ رکھتے ہیں، یہ ہماری حرکت، یادداشت، مزاج اور توجہ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ڈوپامائن کی سطح دماغ میں مناسب مقدار میں ہو تو ہمارا موڈ عموماً بہتر رہتا ہے۔ یہ انسان کی مثبت صلاحیت کو بڑھانے کیلئے بہترین سمجھا جاتا ہے۔ تاہم ڈوپامائن کی مقدار اگر دماغ میں کم ہو جائے تو لوگوں کا موڈ بگڑ سکتا ہے اور کام کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

ڈوپامائن جسم کے بہت سے افعال جیسے خون کے بہاؤ، ہاضمہ، پھرتی سے کام کاج ، توجہ ، موڈ، جذبات اوردرد وغیرہ میں شامل ہوتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈوپامائن اکیلے کام نہیں کرتا بلکہ یہ دوسرے نیورو ٹرانسمیٹر اور ہارمونز جیسے سیرٹوئن اور ایڈرینا لائن کے ساتھ مل کر کام سرانجام دیتا ہے۔

جسم میں اس اہم مادے کی کم سطح کو ڈپریشن اور ٹانگوں کے سنڈروم سے جوڑا گیا ہے۔ ڈوپامائن کی کم سطح آپ کو تھکاوٹ کا احساس دلاتی ہے اور غیر متحرک کرتی ہے جبکہ دوسری بہت سی علامات کا احساس بھی آپ کے اندر جاگزیں ہوتا ہے۔

ڈو پامائن نیورو ٹرانسمیٹرآپ کے دماغ کے منتخب حصوں میں بنتا ہے۔ اگر آپ کے دماغ کے ان حصوں میں چوٹ لگی ہے جو ڈوپامائن بناتے ہیں تو بھی دماغ میں ڈوپامائن کی کمی ہو سکتی ہے۔

ڈوپامائن کم ہونے کی وجوہات
ادویات کا غلط استعمال: ادویات کا غلط استعمال بھی ڈوپامائن کی سطح کو متاثر کرتا ہے۔ بار بار دواؤں کا استعمال آپ کے جسم میں ڈوپامائن سیل کی تحریک کو کم کرسکتا ہے۔

پارکنسنز کی بیماری : مرکزی اعصابی نظام متاثر کرنے والے عارضے کو پارکنسنز کہتے ہیں، یہ جھٹکے، پٹھوں کی سختی، توازن اور ہم آہنگی کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ پارکنسنز کی بیماری کی بنیادی وجہ ڈو پامائن پیدا کرنے والے خلیوں کا کم ہونا ہے۔ د ماغ میں جیسے جیسے ڈوپامائن کی سطح میں کمی آتی ہے دماغ کیلئے تحریک کو کنٹرول کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

خوراک: چربی، جنک فوڈ اور سوفٹ ڈرنک جیسی غذائیں جسم میں سوزش کو بڑھانے کا سبب بنتی ہیں۔ اس طرح کی خوراک ڈوپامائن کی سطح کو متاثر کرسکتی ہیں اور ڈوپامائن کے نظام کو بھی تبدیل کرسکتی ہیں۔ اسکے علاوہ پروٹین کی کمی بھی ڈوپامائن کی سطح کو متاثر کرتی ہے۔

توجہ کی کمی: اسے ’اٹینشن ڈفیسٹ ہائیپرا یٹکویٹی ڈس آرڈر‘ یعنی ( اے ڈی ایچ ڈی) کہتے ہیں جو کہ ایک دماغی عارضہ ہے جو بچپن سے شروع ہو کر جوانی تک رہ سکتا ہے۔ اے ڈی ایچ ڈی والے لوگوں کو توجہ دینے اور جذباتی رویے کو کنٹرول کرنے میں دشواری پیش آسکی ہے۔

موٹا پا: محققین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مرد یا عورت موٹاپے کا شکار ہوجائے تو اس کے جسم میں ڈوپامائن کی سطح کافی حد تک متاثر ہوتی ہے۔

قدرتی طور پر ڈوپامائن کو بڑھانے کے طریقے
کچھ قدرتی طریقوں کو اپنا کر دوا کے بغیر قدرتی طور پرڈوپا مائن کی سطح کو جسم میں بڑھایا جاسکتا ہے۔

پروٹین کا کثرت سے استعمال: امائنو ایسیڈ ٹائروسین اور فینی لالینین سے ڈوپامائن تیار کی جاتی ہے جبکہ یہ دونوں پروٹین سے بھرپور غذاؤں سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ ان میں امائنو ایسڈز کا بہت زیادہ استعمال ڈوپامائن کی سطح کو بڑھا تا ہے۔

چکنائی کا کم استعمال: چکنائی جیسے جانوروں کی چربی، مکھن اور ملائی وغیرہ ڈوپامائن کی مقدار میں کمی لا سکتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق چکنائی سے بھرپور غذائیں جسم میں سوزش بڑھا سکتی ہیں جس سے ڈوپا مائن کی مقدار میں کمی آتی ہے۔

پروبائیوٹکس استعمال کریں: تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ آنتوں اور دماغ کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور یہ مفید بیکٹریا ڈوپامائن پیدا کرسکتی ہیں جو موڈ اور رویے کیلئے کارآمد ہیں۔ پرو بائیو ٹک بیکٹریا کی بڑی مقدار انسانوں میں بے چینی اور افسردگی کی علامات کو کم کر سکتی ہیں۔

زیادہ ورزش کریں: جسم میں اینڈورفن کی سطح کو بڑھانے اور موڈ کو بہتر بنانے کیلئے ورزش کافی اہم ہے۔ جسمانی سرگرمی دماغ پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ورزش سے ڈوپامائن کی سطح کو بڑھانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

غذا: گری دار میوے، بیر، ہرے پتوں والی سبزیاں اور ایسی غذائیں جن میں اومیگا تھری ہوتا ہے جیسے مچھلی اور انڈا وغیرہ یہ غذائیں ڈوپامائن کی سطح کو بڑھاتی ہیں۔

بھرپور نیند لیں: صبح کے وقت جب بیدار ہونے کا وقت ہوتا ہے تو ڈوپامائن بڑی مقدار میں خارج ہوتا ہے اور یہ سطح قدرتی طور پر شام کے وقت گر جاتی ہے لیکن نیند کی کمی ان قدرتی چکر میں خلل ڈالتی ہے۔ باقاعدگی سے اعلیٰ معیار کی نیند ڈوپامائن کی سطح کو متوازن رکھتی ہے۔

سورج کی روشنی: ڈوپامائن کی سطح کو بڑھانے میں سورج کی روشنی کافی مددگار ہوتی ہے تاہم یہاں اعتدال کا مظاہرہ کیا جائے اور سخت دھوپ میں نکلنے سے گریز کیا جائے۔

ڈوپامائن کم ہو تو کیا علامات ظاہر ہوتی ہیں
تھکن محسوس ہونا، کسی چیز پر توجہ کی کمی ہونا، سستی محسوس کرنا، پریشان ہونا، کسی چیز کی ناامید ہونا، خوشی محسوس نہ ہونا، سونے میں پریشانی یا نیند میں خلل محسوس ہونا۔ پٹھوں میں درد ہونا، بے چین ٹانگوں کا سنڈروم، غصہ، خوداعتمادی میں کمی، اضطراب، جذباتی پن اور انتظامی صلاحیت کی کمی وغیرہ اس کی علامات ہیں۔

Comments

- Advertisement -