تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

قبرستان میں تدفین کے لیے موجود لوگوں پر بوکو حرام کی فائرنگ، 65 ہلاک

ابوجہ:نائیجیریا کی جنوبی ریاست بورنو میں بوکو حرام کے دہشت گردوں نے ایک قبرستان میں تدفین اور تعزیت کے لیے موجود کم از کم 65 افراد کو قتل کردیا۔

تفصیلات کے مطابق بوکو حرام کے حملہ آور موٹرسائیکلوں اور کاروں میں آئے اور قبرستان میں موجود سوگواروں پر فائرنگ کردی،اس سے قبل مئی میں اسی ریاست میں بوکو حرام کے شدت پسندوں نے فائرنگ کرکے 25 فوجی اور متعدد شہریوں قتل کردیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مہم کے دوران جب فوجی گاؤں کے باشندوں کو بچانے کی کوشش کر رہے تو بوکو حرام کے دہشت گردوں نے انہیں گھیرے میں لے کر فائرنگ شروع کر دی تھی۔

لوکل حکومت کے ترجمان محمد بلوما نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‌’میرے خیال میں بوکو حرام نے گاؤں کا دوران تدفین قتل عام کرکے اپنے ساتھیوں کی موت کا بدلہ لیا ہے۔

محمد بلوما نے بتایا کہ دو ہفتے قبل گاؤں والوں نے بوکو حرام کے 11 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا‘۔

نائیجریا کے صدر محمدو بوہاری نے بورنو میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایئرفورس اور آرمی کو واقعے میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران دسیوں ہزار شہری جاں بحق اور بیس لاکھ سے زائد شہری حالیہ تنازعات اور خانہ جنگی کے باعث بے گھر ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ نائیجیریا میں بوکو حرام کے خودکش حملوں اور اغوا کے واقعات آئے دن سامنے آتے ہیں،2009 کے بعد سے فوج نے نائیجر، کیمرون اور چاڈ کے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف مہم کا آغاز کر رکھا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس جولائی میں نائیجیریا کی نیشنل پیٹرولیم کارپوریشن (این این پی سی) کی تیل تلاش کرنے والی ٹیم پر بھی بوکو حرام نے حملہ کردیا تھا جہاں 50 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

Comments

- Advertisement -