ویلنگٹن : نیوزی لینڈ میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالمالک کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈمیں دہشت گردی انٹیلی جنس کی ناکامی ہے، نیوزی لینڈمیں اس طرح کے واقعات کی کوئی مثال موجود نہیں۔
تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالمالک نے اے آروائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا نیوزی لینڈمیں دہشت گردی انٹیلی جنس کی ناکامی ہے، پولیس کےمطابق حملے کے مرکزی ملزم کو نہیں پکڑا جاسکا، پولیس نے علاقوں کا محاصرہ کیاہوا، رابطے نہیں ہوپا رہے۔
ہائی کمشنر کا کہنا تھا نیوزی لینڈمیں 20 ہزار سے زائد پاکستانی مقیم ہیں، اس طرح کی دہشت گردی نیوزی لینڈ میں پہلے نہیں ہوئی، پولیس سے رابطے میں لیکن کسی چیزکی تصدیق نہیں ہو پا رہی۔
عبدالمالک نے کہا ہمارے پاس پاکستانیوں کےمتاثر ہونے سے متعلق ابھی کوئی اطلاع نہیں ، جیسے ہی کوئی اطلاع ملی ہم دفترخارجہ سے رابطہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کمیونٹی سےرابطےمیں ہیں، کرائسٹ چرچ میں مسجد 1960 سے قائم ہے، اس میں 300 افراد موجود تھے، نیوزی لینڈمیں اس طرح کےواقعات کی کوئی مثال موجودنہیں۔
مزید پڑھیں : نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں فائرنگ‘ 27 افراد جاں بحق
یاد رہے نیوزی لینڈکےشہرکرائسٹ چرچ میں 2مساجد میں مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی ،حملے میں 30 افراد جاں بحق ہوئے، حملہ آوروں نے النور مسجد اور لِین وڈ میں نماز جمعے کے دوران نمازیوں کونشانہ بنایا۔
بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی حملے کےوقت مسجدمیں موجودتھی تاہم وہ محفوظ رہی۔
وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن نے فائرنگ واقعے کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے دہشت گرد حملے کی مذمت کی اور کہا آج نیوزی لینڈ کی تاریخ کاسیاہ ترین دن ہے ، ملزم سے تحقیقات جاری ہیں، فی الحال تفصیلات نہیں بتاسکتے۔
جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ ایسے پُر تشدد واقعات کی نیوزی لینڈمیں کوئی جگہ نہیں، متاثرہ علاقےمیں شہری گھروں میں رہیں۔
حکام کے مطابق کرائسٹ چرچ مسجد میں فائرنگ کرنے والا لڑکا آسٹریلیوی شہری ہے، حملہ آور کی عمر27 سال ہے۔