جمعہ, مارچ 21, 2025
اشتہار

ڈاکٹر انور سدید: ادب ان کا پہلا عشق تھا

اشتہار

حیرت انگیز

ڈاکٹر انور سدید اردو ادب میں بطور افسانہ نگار، نقاد، محقق اور کالم نویس پہچانے جاتے ہیں جن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔ 20 مارچ 2016ء انور سدید انتقال کرگئے تھے۔

ڈاکٹر انور سدید 4 دسمبر 1928ء کو ضلع سرگودھا کے دور افتادہ قصبہ مہانی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم سرگودھا اور ڈیرہ غازی خان کے اسکولوں میں مکمل کی اور میٹرک کا امتحان فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا۔ مزید تعلیم کے لیے اسلامیہ کالج لاہور میں داخل ہوئے۔ اس دور میں اسلامیہ کالج لاہور میں تحریک پاکستان کی سرگرمیاں زور پکڑ چکی تھیں، انور سدید بھی ان میں شرکت کرنے لگے اور ایف ایس سی کا امتحان نہ دے سکے۔ اسی دور میں انھوں نے افسانے لکھنا شروع کردیے تھے جو مشہور ادبی جرائد میں شایع ہونے لگے۔ پیشہ ورانہ زندگی کی ابتدا محکمۂ آبپاشی میں لوئر گریڈ کلرک سے کی۔ بعد ازاں گورنمنٹ انجینئرنگ اسکول رسول (منڈی بہاء الدین) میں داخل ہو گئے۔ اگست 1948ء میں اوّل آنے اور طلائی تمغہ پانے کے بعد آب پاشی کے ڈیپارٹمنٹ میں سب انجینئر ہو گئے۔ اسی دور میں‌ دوبارہ تعلیم کی طرف راغب ہوئے اور ایف اے، بی اے اور ایم اے کے امتحان پرائیویٹ امیدوار کی حیثیت سے دیے۔ انور سدید نے”اردو ادب کی تحریکیں” کے عنوان سے مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ان کے نگران و سرپرست ڈاکٹر وزیر آغا جیسے بڑے ادیب اور انشا پرداز تھے۔ بعدازاں انور سدید نے انجینئرنگ کا امتحان اے ایم آئی، انسٹی ٹیوٹ آف انجینئر ڈھاکہ سے پاس کیا۔ محکمۂ آبپاشی پنجاب سے 1988ء میں ریٹائرمنٹ کے بعد صحافت کا پیشہ اختیار کیا۔ اور "نوائے وقت” سے آخر دم تک وابستہ رہے۔ تنقید، انشائیہ نگاری، شاعری اور کالم نگاری میں اپنی فکر اور تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔ اے پی این ایس سے بہترین کالم نگار کا ایوارڈ لینے والے انور سدید کو ۲۰۰۹ میں صدر پاکستان نے انھیں تمغائے امتیاز سے نوازا تھا۔

ڈاکٹر انور سدید نے ادبی تنقید اور دیگر اصناف پر تصانیف یادگار چھوڑی ہیں جو ان کے کالموں‌ کے علاوہ ہیں۔ ان کی تحریروں اور تصانیف پر نظر ڈالی جائے تو ان میں اُردو اَدب میں سفر نامہ، ادبی تاریخ ”اُردو ادب کی تحریکیں، میر انیس کی اقلیم سخن، غالب کا جہاں اور، فکر و خیال، اختلافات، کھردرے مضامین، برسبیل تنقید کے ساتھ متعدد شخصیات پر کتب شامل ہیں۔ خاکہ نگاری کی بات کی جائے تو اس میں‌ محترم چہرے، قلم کے لوگ، ادیبانِ رفتہ اور زندہ لوگ انور سدید کے قلم سے نکلی ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں