کراچی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو مزید پانچ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، ڈاکٹر عاصم کا کہنا ہے کہ جان چاہیے تو ان کاونٹر کردیں، اب چپ نہیں رہ سکتا.
انسداددہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹرعاصم حسین کو ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا، تفتیشی افسرنے پانچ روزہ ریمانڈ کی استدعا کی، سماعت کے دوران تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے علاج کرنے کا کوئی بیان نہیں دیا ، بیوی کو کینسر ہے ، عدالتوں اور تھانوں کے چکر کاٹ رہی ہے، اپنے ہی اسپتال میں ہتھکڑیاں لگاکر لے جایا گیا،تذلیل کی گئی ۔جھگڑا کسی اور سے ہے اور نشانہ انہیں بنایا جارہا ہے، کبھی لولی پاپ دی جاتی ہے اور کبھی دھمکی دیتے ہیں.
عدالت کے جج نے ڈاکٹر عاصم سے پوچھا کہ کیا آپ کو مارا پیٹا گیا تو ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ مجھے قتل کرناچاہتے ہیں تو اپنی جان دیتا ہوں، تفتیش کے دوران ظلم کیا گیا، مظلوم ہوں عدالت انصاف کرے.
ڈاکٹر عاصم نے بیان میں کہا کہ کیا یہ انسانیت ہے،یہ جھوٹ کب تک چلے گا،یہ لوگ مجھے کچا کھاجائیں گے، مجھے پولیس حراست میں دیا جائے.
عدالت میں تفتیشی افسر کی جانب سے مزید پانچ روز کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی، جس پر ڈاکٹر عاصم کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت کو علم میں لائے بغیر گواہوں کا بیان قلم بند کروایا گیا، جو غیر قانونی ہے، عدالت میں نیب کی تفتیش سے متعلق اجازت نامے پر اعتراض بھی داخل کیا گیا۔
عدالت نے مزید پانچ روزہ ریمانڈ دیتے ہوئے اگلی پیشی پر تفتیشی افسر کو پیشرفت سے آگاہ کرنے کا حکم دیا.
دوسری جانب آئی جی سندھ کے حکم پر ڈاکٹر عاصم کے کیس کے تفتیشی افسرکو تبدیل کر دیا گیا ہے ،نئے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطا ف حسین ہیں،آئی جی سندھ کو ڈاکٹر عاصم کی بیٹی ندا حسین نے کیس کا تفتیشی افسر تبدیل کر نے کی درخواست کی تھی۔