کراچی: ہائر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے چیئرمین ڈاکٹرعاصم حسین کو 90 روز کیلئے رینجرز کی تحویل میں دیدیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈاکٹرعاصم حسین کو انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نمبر 3 میں پیش کیا گیا ، ڈاکتڑ عاصم کو تحفظ پاکستان آڈینیس کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، ان پر کرپشن اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کا الزام ہے، رینجرز کی جانب سے 90 روز کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے 90 روز کیلئے رینجرز کے حوالے کردیا گیا ۔
اس سے قبل ہائر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے سربراہ ڈاکٹر عاصم حسین کو حساس اداروں نے رینجرز کے حوالے کردیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین اور سابق سینیٹر و سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کو سادہ کپڑوں میں ملبوث اہلکاروں نے حراست میں لیا تھا، ڈاکٹر عاصم حسین کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے دفتر میں وائس چانسلرز کیلے انٹرویوز کر رہے تھے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز دوپہر کو سادہ لباس اہلکار اچانک کلفٹن میں واقع ہائر ایجوکیشن کمیشن کے دفتر پہنچے دفتر میں داخل ہوتے ہی انھوں نے ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا اور موبائل میں ڈال کر اپنے ساتھ لے گئے۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو نیب ذمہ داروں نے گرفتار کیا البتہ نیب سندھ کی ترجمان کے مطابق کہ نیب کراچی نے ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں نہیں کیا البتہ نیب کے مرکزی دفتر کے بارے میں وہ کچھ نہیں کہہ سکتیں ۔
دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کیخلاف متعدد انکوائریز چل رہی تھیں، جس کی وجہ سے انھوں نے سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری بھی حاصل کر رکھی تھی۔
ڈاکٹر عاصم حسین نجی یونیورسٹیز اور اسپتالوں کے مالک ہیں اور سابق صدرآصف علی زرداری کے قریبی ساتھی تصور کئے جاتے ہیں، سابق حکومت میں وہ وفاقی وزیر پیٹرولیم تھا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے کچھ دیر بعد ہی سوئی سدرن گیس کمپنی کے ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر شعیب وارثی کو بھی گرفتار کرلیا گیا جبکہ ان کے قریبی ساتھی شکیب قریشی ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔۔
دوسری جانب مولوی اقبال حیدر نے ڈاکٹرعاصم حسین کی حراست کو غیرقانونی قرار دینے کے لئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین ایک اہم محکمے کے سربراہ ہیں اور ان کی اس طرح گرفتاری سے محکمے کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔