حیدرآباد : ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا ہے کہ ہمارا ووٹ بینک، عوامی حمایت اور تائید ہر طریقے سے قائم ہے، اس میں کوئی تقسیم یا دراڑ نہیں۔
حیدرآباد میں ایم کیو ایم کے منتخب نمائندوں اور ذمہ داران کے ساتھ منعقدہ اجلاس کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہمیں عزیز آباد سے نکالا گیا لیکن ہم ڈیفنس، کلفٹن یا سوسائٹی کے کسی پوش علاقے میں نہیں گئے، ہم نے ایک متوسط طبقے کے علاقے پیرالٰہی بخش کالونی میں اپنا مرکز قائم کیا ہے۔
ہمارا منشور پاکستان کی سالمیت اور وحدت پر ہمارا یقین محکم ہے، انہوں نے کہا کہ آپریشن کئے جائیں، ہم نے آپریشن کی حمایت کی ہے اور اس آپریشن میں مجرموں اور دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے لیکن دہشت گردی کے قلع قمع کے ساتھ بنیادی مسائل کو حل کرنا بھی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں جب آپریشن ہوا تو وہاں کے منتخب نمائندوں کو آنر شپ دی گئی، 3سال سے کراچی میں آپریشن ہورہا ہے، کراچی ،حیدرآباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں کو کونسا پیکیج دیا گیا، صرف بے اختیار بلدیاتی نظام دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی میں آپریشن کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کی جانب سے معاشی پیکیج بھی آنا چاہئے تھا۔
صحافی کی جانب سے اس سوال پر کہ لوگوں کے دلوں سے ایم کیوایم کے بانی کی محبت کو کیسے نکالیں گے اس سوال پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر ہزاروں اور لاکھوں لوگوں نے یہ سوال کردیا تو ہم دیکھیں گے کہ کیا اس کا ریفرنڈم کرانا ہے، ہمارے نزدیک اجتماعیت کی اہمیت ہے۔
35سال کی محنت کو بچانا ہے، لوگ مایوس نہیں ہیں جبکہ ایم کیو ایم کوئی طشتری میں رکھا کوئی حلوہ نہیں جسے کوئی بھی کھا جائے گا۔
ایک سوال پران کا کہنا تھا کہ مسئلہ پاکستان مخالف نعروں کا نہیں بلکہ مسئلہ پاکستان موافق نعرہ لگانے والوں کو قبول کرنے کا ہے، ہمارے دفاتر گرائے جارہے ہیں جوکہ غیر آئینی اور غیر سیاسی عمل ہے۔
اس طرح سے لوگوں کے دلوں کو نہیں جیتا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ 2013ء میں آئینی طور پر کوٹہ سسٹم ختم ہوگیا لیکن غیر آئینی طور پر اب تک لاگو ہے، اس معاملے پر وزیراعظم اپنا کردار ادا کریں۔