تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

’’ماہا نشہ نہیں کرتی تھی، خودکشی کی وجہ گھر کے لوگ تھے‘‘

کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کے کیس میں مفرور جنید خان کا کہنا ہے کہ ماہا نشہ نہیں کرتی تھی، اس کی خودکشی کی وجہ گھر کے لوگ تھے۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ماہا مبینہ خودکشی کیس میں مفرور جنید خان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ماہا کی خودکشی کی وجہ ان کے گھر کے لوگ تھے، بھائی ودیگر لوگ گھر میں بیٹھ کر نشہ کرتے تھے، ماہا کے بھائی کا بھی ڈرگ ٹیسٹ ہونا چاہئے۔

جنید خان کے مطابق عینی شاہد نے پولیس کو بتایا پہلے شور ہوا پھر فائر ہوا، ماہا برطانیہ کا ایک امتحان دینے کے بعد شادی کرنا چاہتی تھی، مقتولہ کے والد نے پوسٹ مارٹم سے منع کردیا تھا، میڈیا میں جیسے ہی آیا کہ والد کی نہیں بنتی تو وہ سامنے آگئے۔

انہوں نے بتایا کہ ماہا کے والد کے بیانات میں تضاد ہے، میں نے کبھی ماہا پر تشدد نہیں کیا، پولیس کو بیان میں بھی بتایا کہ ڈاکٹر ماہا پر تشدد نہیں کیا، ماہا کہتی تھی مجھے بابا کی ضرورت نہیں خود کما کر رہ سکتی ہوں۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی کی تحقیقات،قبر کشائی کے لیے خط

جنید خان کا کہنا تھا کہ ماہا اور اس کی والدہ کے نام پر جائیداد تھی جو بیچ کر گھر لینا تھا، والد نے زمین بیچ دی جس پر اختلاف ہوا، مجھ پر پیر آصف شاہ نے مختلف الزامات لگائے ہیں، مجھ پر پہلا الزام زبردستی دوستی رکھنے کا لگایا گیا، میں اور ماہا چار برس سے ایک دوسرے کو جانتے تھے، ماہا مجھے ویلنٹائن ڈے اور برتھ ڈے پر تحائف بھی دیتی تھی۔

مفرور ملزم کے مطابق کورونا شروع ہوا تو والد اسے زبردستی میرپورخاص لے گئے، مجھ پر لڑکیوں کو منشیات کا عادی بنانے کا الزام ہے، میرے خلاف کوئی کیس نہیں، کوئی شکایت درج نہیں ہے، الزامات لگانے والے ماہا کے بھائی ناد علی کا بھی ڈرگ ٹیسٹ ہونا چاہئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے ڈیفنس کی رہائشی ڈاکٹر ماہا نے گھر میں مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی، پولیس کیس کی تحقیقات کررہی ہے اور سیشن جج سے قبر کشائی کی درخواست کی گئی ہے۔

Comments

- Advertisement -