کراچی: ڈاکٹر ماہا علی شاہ کی مبینہ خودکشی کیس میں متوفیہ کےدوست جنیدنے اپنا بیان پولیس کو قلمبند کروا دیا۔
تفصیلات کے مطابق جنید وکیل کے ساتھ ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ کےدفتر میں پیش ہوا اور بیان ریکارڈ کروایا۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن بشیربروہی کا کہنا ہے کہ جنید سے ڈاکٹر ماہا سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی جب کہ پولیس متوفیہ کےاہل خانہ سےرابطےمیں ہے۔
جنید نے بیان میں کہا کہ 4 سال سے ماہا کےساتھ رابطےمیں تھا، ماہا کےساتھ کبھی کبھی نوک جھونک ہوجاتی تھی اور نوک جھونک پر بات ہاتھاپائی تک چلی جاتی تھی۔
جنید کے بقول ماہا کےوالدین کیساتھ جھگڑےہوتےتھےجس سےوہ پریشان تھی جس دن ماہانےخودکشی کی ملنا چاہتا تھا لیکن اس نےمنع کردیاتھا۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر خود کشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا علی کو پستول فراہم کرنے کے الزام میں 2 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن کے خلاف سرکار کی مدعیت میں گزری تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں سندھ آرمز ایکٹ اور 109 کی دفعات لگائی گئی ہیں، اسلحہ سعد کے نام پر تھا، تابش نے ڈاکٹر ماہا کو اسلحہ گولیوں سمیت دیا، تابش ماہا کا دوست تھا، اس نے اپنے دوست سعد سے اسلحہ لیا۔
ایس ایس پی ساؤتھ شیراز نذیر نے میڈیا کو بتایا کہ نائن ایم ایم پستول ایک شہری سعد صدیقی کی تھی جو مانگنے پر تابش قریشی نے ماہا کو دی، دونوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، یہ معلوم کرنے کے لیے کہ ڈاکٹر ماہا نے خود کشی کیوں کی، متعلقہ کرداروں سے تفتیش بھی کی جا رہی ہے۔
پولیس کے مطابق ڈاکٹر ماہا نجی اسپتال کی ڈیوٹی سے واپس آئی تو پریشان تھی، ماہا اپنی بہن کے ساتھ کمرے میں تھی، والد بھی اسی کمرے میں آیا، ڈاکٹر ماہا بہانے سے باتھ روم گئی اور وہاں خود کو گولی مار دی۔
ایس ایس پی شیراز نذیر کے مطابق ڈاکٹر ماہا نے باتھ روم میں خود کشی کی، گولی دیوار میں پیوست ہوئی تھی جس کے ثبوت بھی حاصل کر لیے گئے ہیں، گولی کی آواز سن کر والد بھاگا اور بیٹی کے ساتھ مل کر باتھ روم کا دروازہ توڑا، والد نے مددگار 15 کو فون کیا اور ایک قریبی عزیز ڈاکٹر زہرہ کو فون کر کے بلوایا۔