اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف نے پاکستان سےکورونا کےکیسزدیگرممالک جانےکی تردید کرتے ہوئے کہا دیگرممالک جانے والے کورونامثبت آنیوالےمسافروں کی شرح نہ ہونےکے برابر ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پھنسے ہوئے پاکستانی اگلے ڈیڑھ ہفتے میں واپس آجائیں گے ، بیرون ملک سے واپس آنیوالےپاکستانی 90فیصد محنت کش ہیں جبکہ 70ممالک سے پاکستانیوں کو وطن واپس لایا گیا ہے۔
ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک کیلئے پاکستان کی پروازیں جاری رہیں گی ، کچھ ممالک اور ایئرلائنز نے شرائط لگائی کہ مسافر ٹیسٹ کراکر سفر کر سکتا ہے، مسافر جس ملک جارہاہےیا ایئرلائنز پرسفرکررہاہے اسے شرائط پر عمل کرنا ہوگا، کسی بھی بیماری کی علامات پر ٹیسٹ کراکر ہی ایئر پورٹ کا رخ کیا جائے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ بیماری نہ ہونے پرمسافر پوری تسلی کیساتھ ایئرپورٹ کا رخ کرے ، مسافر بغیر ٹیسٹ کسی ملک چلے بھی جاتے ہیں تو وہ ایئرپورٹ سے نہیں آگے نہیں جاسکے، ایک دو واقعات میں مسافر جعلی ٹیسٹ کے ذریعے بیرون ملک گئے ، جعلی ٹیسٹ پر بیرون ملک جانیوالےمسافروں سے ملک کی بد نامی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے کورونا کے کیسز دیگر ممالک میں جانے کی تردید کرتاہوں ، کورونا کی وبا پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے ، پاکستان سےدیگرممالک جانے والےکورونامثبت آنیوالےمسافروں کی شرح نہ ہونےکے برابر ہے۔
ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان سے برطانیہ جانیوالے صرف30مسافر وں میں کورونا مثبت آیا ، برطانوی ہائی کمشنر نے خود کہا کہ یہ حکومت کامؤقف نہیں یہ اخباروں میں آیا، کوئی مسافر برطانیہ گیا ، قرنطینہ کے 7ویں دن مثبت آیا تو پاکستان کا کیا قصورہے، پوری کوشش ہے کورونا سےمتاثرکوئی بھی مسافر بیرون ملک نہ جائے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال میں بیرون ملک جانیوالےمسافر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، مجبوری کی بنا پر بیرون ملک جانیوالے مسافروں کو ہی جانے کی اجاز ہے، سیر و تفریح اورگھومنے کیلئے جانیوالے مسافر بیرون ملک سفر سے گریز کریں۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ کیسے ہوسکتاہے کسی مزدور کوچھوڑکرسیر و تفریح پرجانیوالےکوپہلےواپس لائیں، ایسی کوئی بات نہیں کہ پاکستان نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، سمندرپار پاکستانیوں نے تحمل سے کام کیا ان کا شکریہ اداکرتاہوں ، کورونا سے دنیا متاثرہےپاکستان صورتحال سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتا۔