کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اغوا کی جانے والی دعا منگی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ صدر، وزیر اعظم، یا وزیر اعلیٰ کی ہمدردی نہیں چاہیئے، دعا کی بحفاظت واپسی چاہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے اغوا ہونے والی دعا منگی کے اہل خانہ نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کی۔ دعا کی بہن موتیا منگی کا کہنا تھا کہ دعا میری چھوٹی بہن ہے، اغوا کا واقعہ بہت افسوسناک ہے۔ لڑکیوں کے اغوا کے واقعات ہم سب کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
بہن نے کہا کہ اس قسم کے واقعے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا نہیں تھا، ہمارا کوئی بھائی نہیں، 3 بہنیں ہیں۔
دعا کے ماموں اعجاز منگی نے کہا کہ دعا اس ملک کی بچی ہے، ریاست کو ماں ثابت کرنا ہوگا۔ دعا کے اغوا کار گرفتار نہ ہوئے تو مزید واقعات بھی ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کے وقت دعا کے ساتھ موجود حارث 4 ملزمان سے لڑا، وہ ہیرو ہے۔ ملزمان ہمارے آس پاس کے لوگوں میں شامل نہیں۔ صدر، وزیر اعظم، گورنر یا وزیر اعلیٰ کی ہمدردی نہیں چاہیئے، ہمیں اپنی دعا کے لیے حق چاہیئے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ ڈیفنس جیسے علاقےمیں دعا کا اغوا تشویشناک ہے، بازیابی میں مکمل کامیابی تو نہیں ملی البتہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے بچی کو بازیاب کروا لیں گے، ملزمان جلد پکڑے جائیں گے۔ سیف سٹی پروجیکٹ کے باوجود جرائم کو نہیں روکا جا سکتا۔ بڑے شہروں میں جرائم کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں۔
خیال رہے کہ دعا منگی کو یکم دسمبر کی شام اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اور اس کا دوست سڑک پر واک کر رہے تھے۔ نامعلوم ملزمان نے مزاحمت پر لڑکے حارث کو گولی مار کر زخمی کیا اور دعا کو اپنے ساتھ گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔
دعا کے والد کا کہنا ہے کہ ان کی صاحبزادی کا 10 روز قبل مظفر نامی لڑکے سے جھگڑا ہوا تھا۔ والد نے شبہ ظاہر کیا کہ دعا کے اغوا میں بھی اسی لڑکے کا ہاتھ ہے۔
دعا کی تلاش میں کراچی پولیس نے جائے وقوعہ سے 10 سے زائد سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی ہیں، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ کی جیو فینسگ کا عمل بھی جاری ہے۔