کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو شیلٹر ہوم کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ دے دیا اور تفتیشی افسر کو ہدایات جاری کردی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، مذکورہ کیس کراچی کی ٹرائل کورٹ میں زیر التوا ہے، دعا زہرا کیس کا مرکزی کردار ہے اسکی کراچی میں موجودگی ضروری ہے۔
عدالت نے اپنی آبزرویشن میں کہا کہ بظاہردعازہرا اپنے شوہرکے ساتھ بھی ناخوش ہےاورساتھ رہنا نہیں چاہتی جبکہ دعازہرا والدین سے بھی خوفزدہ ہےاسلیے شیلٹرہوم میں رہنامناسب ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ دعازہرا کےاغوا سےمتعلق ٹرائل کورٹ ہی حتمی فیصلہ کرے گی۔
فیصلہ سنائے جانے سے قبل ہونے والے سماعت
اس سے قبل آج دعا زہرا بازیابی کیس سےمتعلق سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی،پولیس اور ملزم ظہیر سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ لڑکی اس وقت دارالامان میں ہے؟ جواب میں وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ جی دعا اس وقت لاہور کےشیلٹر ہوم میں ہے۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے اعتراف کیا کہ دعا زہرا کےاغوا کے وقت ظہیر کراچی میں تھا،لڑکی کو والدین سےنہیں بلکہ شوہر سے جان کو خطرے کا خدشے کا اظہار کیا گیا، جس پر معزز جج نے کہا کہ آپ دلائل دیں ہم نے تفتیشی افسر کو سننا ہے۔
کمرہ عدالت میں موجود ڈی ایس پی شوکت شاہانی نے عدالت کو بتایا کہ میں سابق تفتیشی افسرہوں، جس پر جسٹس محمد اقبال نے ریمارکس دئیے کہ لڑکی کو تو ہر صورت کراچی لانا ہے، کیس یہاں زیرالتوا ہے،یہاں بھی شیلٹرہوم ہیں،کراچی میں بھی لڑکی کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، شیلٹر ہوم میں بھی حفاظتی انتظامات کیےگئےہونگے۔
یہ بھی پڑھیں: دعا زہرا کیس کی تفتیش کون کرے گا؟ نیا حکمنامہ جاری
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کیس کراچی میں ہے تو لڑکی بھی یہی لانا ہوگا،جرم کراچی میں ہواہےتو کیس کی سماعت بھی یہی ہوگی جبکہ لڑکی کے والدین بھی کراچی میں رہتے ہیں۔
اس موقع پر ملزم ظہیر کے وکیل نے دعا زہرا کی کراچی منتقلی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی کو کراچی منتقل نہیں کیا جاسکتا، جس پر عدالت نے کہا کہ لڑکی کم عمرثابت ہوچکی ہے،اس کےبیان کی کوئی اہمیت نہیں، ہم لڑکی کی کسٹڈی والدین کےحوالے کرنے کاحکم نہیں دےرہے۔
وکیل صفائی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ لڑکی اگرکسی سےنہ ملنا چاہےتو بھی کوئی اس سےنہیں مل سکتا، عدالت بھی چاہےتو لڑکی سےملنے کا نہیں کہہ سکتی، ہم چاہتے ہیں کہ جہاں کیس زیرالتوا ہے لڑکی کو وہیں کے شیلٹر ہوم میں رکھا جائے۔
وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ظہیر کے بینک اکاؤنٹس اورشناختی کارڈز بلاک کردیےہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں؟ ، وکیل نے بتایا کہ ظہیراوراس کے بھائیوں کےچار اکاؤنٹس منجمد کیےگئےہیں وہ کھولے جائیں۔
عدالت نے وکیل صفائی کو حکم دیا کہ اکاؤنٹس کھولنے کےلیےالگ سے درخواست دائر کریں۔
دوران سماعت حکومت سندھ نےبھی دعا زہراکو کراچی منتقل کرنے کی حمایت کی تھی، سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کیس کراچی میں زیرسماعت ہے،ریاستی تحویل میں لڑکی کو کراچی منتقل کیا جائے جبکہ وفاقی حکومت کے وکیل نے بھی دعا کو کراچی منتقل کرنے پر کوئی اعتراض عائد نہیں کیا تھا۔