دبئی: مقابلۂ حسن اور زیادہ دودھ کے لیے دبئی کے سائنس دانوں نے اونٹوں کی کلوننگ تیز کر دی ہے، دوسری طرف کلون اونٹوں کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقابلوں کے لیے خوب صورت اور تیز رفتار اونٹوں کی مانگ میں اضافے کے بعد دبئی کے سائنسی تحقیقی مرکز کے ماہرین اونٹوں کی کلوننگ کے منصوبے پر 24 گھنٹے مسلسل کام کر رہے ہیں۔
اس منصوبے کا مقصد ایسے مثالی اونٹ پیدا کرنا ہے جو مختلف مقابلوں کے لیے موزوں قرار دیے جائیں، اس سائنسی اور کلوننگ اسکیم کے تحت اونٹوں کے ہونٹ، گردن اوران کی رفتار کو مثالی بنانے پر کام ہو رہا ہے۔
ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر کے مطابق اونٹ کلوننگ کی مانگ اس قدر بڑھ چکی ہے کہ ان کی ٹیم کو اسے پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، انھوں نے مزید بتایا کہ ہر سال 10 ،20 یا اس سے زائد کلون اونٹ پیدا کیے جا رہے ہیں، اس سال کلوننگ کے ذریعے اب تک 28 اونٹیاں حاملہ ہوئی ہیں، جب کہ پچھلے سال ان کی تعداد 20 تھی۔
خوب صورتی کے ساتھ ساتھ زیادہ دودھ دینے والی اونٹنی پیدا کرنے پر بھی سائنس دان کامیاب ہو چکے ہیں، کچھ اونٹنیوں کو کلون کیا گیا ہے، جو روزانہ 35 لیٹر سے زیادہ دودھ دیتی ہیں، جب کہ عام حالات میں ایک اونٹنی اوسطاً 5 لیٹر سے زیادہ دوھ نہیں دیتی۔
Cloning is in high demand in the competitive world of camel beauty pageants, leaving scientists at a #Dubai clinic working round the clock to produce carbon-copy beasts.https://t.co/vda7PYN8pD
— Al Arabiya English (@AlArabiya_Eng) September 13, 2021
بہت سے ایسے لوگ ہیں جو زیادہ دودھ دینے والی خوب صورت اونٹنیوں کے حصول کی بجائے ان کی رفتار، جسمانی ساخت اور خوب صورتی کی وجہ سے بھی کلوننگ کراتے ہیں۔
یاد رہے کہ 12 سال قبل دبئی نے کلوننگ کے ذریعے دنیا کے پہلے اونٹ کی پیدائش کا اعلان کیا تھا، پانچ سال تک جاری رہنے والی تحقیق کے بعد 8 اپریل 2009 کو پہلا کلوننگ اونٹ دنیا میں آیا، اسے ’انجاز‘ کا نام دیا گیا تھا۔