کینٹکی: امریکی یونیورسٹی لوئس ویل کے محققین نے کہا ہے کہ ای سگریٹ کے دھوئیں میں موجود ٹھوس ذرات (کیمکلز) سے دل کی دھڑکن بے ترتیبی کا شکار ہو سکتی ہے۔
سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشن میں شائع شدہ مقالے کے مطابق یہ تحقیق کرسٹینا لی براؤن انوائرمنٹ انسٹی ٹیوٹ میں کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ ای سگریٹ کے کیمیکل والے دھوئیں سے جانوروں میں دل کی دھڑکن میں واضح بے قاعدگی پائی گئی۔
اس تحقیقی مطالعے کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ ای سگریٹ میں موجود مائع ذرات کے اندر مخصوص کیمیکلز سے اگر واسطہ پڑے تو اس سے اریتھمیا (دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو جانا) اور کارڈیک الیکٹریکل ڈسفنکشن (دل کی دھڑکنوں کو مربوط رکھنے والے برقی سگنلز کی خرابی) کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
اس تحقیق کے مرکزی محقق، اور لوئس ویل یونیورسٹی میں فزیالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر الیکس کارل نے بتایا کہ ہماری اس تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ ای سگریٹس میں جو ’ای لیکوئڈز‘ شامل ہیں، ان میں موجود کیمیائی مادوں کے ساتھ قلیل مدتی رابطہ بھی لوگوں کے دل کی دھڑکن کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ یہ نتائج بتاتے ہیں کہ ای سگریٹ، جس سے کچھ مخصوص فلیور یا سالوینٹ وہیکلز یعنی کیمیکلز کے ذرات کو منتقل کرنے والا دھواں خارج ہوتا ہے، یہ دل کے برقی ترسیل میں خلل ڈال سکتا ہے، اس ناقص سگنلگ کی وجہ سے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو جاتی ہے۔
ای سگریٹ سے پیدا ہونے والے ان اثرات کی وجہ سے آرٹری (دل کی شریان) اور وینٹریکل (دل کا نچلا خانہ) متاثر ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے دو بڑے مسائل پیدا ہوتے ہیں؛ ایک، دل کی دھڑکن بہت تیز (ٹیکی کارڈیا) ہو جاتی ہے، اور دوم، دل کی دھڑکن بہت سست (بریڈی کارڈیا) یا بے قاعدہ ہو جاتی ہے۔ ان مسائل کی وجہ سے اچانک دل بند ہو سکتا ہے۔